حسن، حسین اور بانی ایم کیو ایم برطانیہ کو دیئے گئے تحفے ہیں انہیں واپس لانا ہے: فواد چوہدری
اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حسن، حسین نواز، اسحاق ڈار اور بانی ایم کیو ایم لندن کو دیئے گئے تحفے ہیں جنہیں وطن واپس لانا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہی کسوٹی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور طریقے سے عمل درامد کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم پر مزید بحث کی ضرورت محسوس کی گئی ہے، کل ایک خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں اثاثہ جات ڈیکلریشن اسکیم پر بحث ہو گی۔
منی لانڈرنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے منی لانڈرنگ کے حالیہ کیسز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں شریف اور زرداری خاندان نے کرپشن کی، امید ہے کہ کرپشن کے معاملات منطقی انجام تک پہنچیں گے، قانون اپنا راستہ لے گا اور یہ کیسز منطقی انجام تک پہنچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز، شہباز شریف کے پاس منی لانڈرنگ پر کوئی جواب نہیں ہے جب کہ حسن نواز، حسین نواز اور اسحاق ڈار عدالتوں کا سامنہ نہیں کر رہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ حسن، حسین نواز برطانیہ کو دیئے گئے تحفے ہیں، انہیں واپس لانا ہے، الطاف حسین کا کیس بھی زیر التوا ہے ان کو بھی واپس لانا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹی ٹی کے ذریعے شہباز شریف کی فیملی کو پیسے ٹرانسفر ہوئے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شریف فیملی کا کتنا پیسہ باہر پڑا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کے 97 فیصد اثاثے ٹی ٹی کے ذریعے بنے جب کہ پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کا بھی یہی حال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شریف فیملی کا بھی یہی حال ہے، ایک رات میں ہل میٹل سے 82 کروڑ روپے نواز شریف کو بھجوائے گئے، اگلی رات اتنے ہی پیسے مریم نواز کو بھجوائے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آصف زرداری نے تو بینک ہی خرید لیا، آگے جو تفصیلات آئیں گی اس سے نیندیں اڑ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملات ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت تک محدود نہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی کابینہ کے ارکان بھی ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک جو تحقیقات سامنے آئی ہیں یہ ہمارے اقتدار میں آنے سے پہلے کی ہیں، کرپشن نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیسز کی تحقیقات ایف آئی اے کررہی ہے، جن کیسز کی تحقیقات ایف آئی اے مکمل کرلے گی وہ سامنے لائے جائیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ابھی جن کو یقین نہیں ان کی کرپشن کی تفصیل آنے پر آنکھیں کھل جائیں گی، زرداری صاحب کے آنے تک اسٹیل ملز فائدے میں تھی، جمہوریت بہترین انتقام ہے والا دور شروع نہیں ہوا تھا تو اسٹیل مل منافع بخش ادارہ تھا، زرداری صاحب کے آنے پر پاکستان اسٹیل ملز خسارے میں چلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے چھ بڑے گروپس نے پاکستان اسٹیل میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، پاک اسٹیل کی اس وقت پروڈکشن کیپیسٹی 1 ملین ٹن ہے، اس کو تین ملین تک لے جایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کو گریڈ ایک سے گریڈ 5 تک کی نوکری کیلیے کوٹا دیا جاتا تھا، اب یہ کوٹا سسٹم ختم کیا جا رہا ہے، گریڈ ایک سے گریڈ پانچ کی نوکریاں اب کوٹا سسٹم کے بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون میں سزائے موت کے باعث بہت سے ملک ہمارے قیدی واپس نہیں کرتے، پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں ترمیم لائی جا رہی ہے تاکہ ہم اپنے ڈاکو چور دوسرے ملکوں سے واپس لائیں، پی پی سی میں جو ترمیم لائی جا رہی ہے اس سے بہت سوں کے دل دھڑکیں گے۔
این ٹی ایس سے متعلق سٹیزن پورٹل میں شکایات آئی ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو یہ کام دیا گیا ہے کہ ان شکایات کو دیکھا جائے۔
کوئٹہ میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں صرف اندرونی نہیں بیرونی انفرااسٹرکچر ملوث ہے جسے توڑنے میں وقت لگے گا، پاکستان دہشت گردی سے مکمل نجات پائےگا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اور بلاول سیاست دان ہیں لیکن اس وقت مناسب نہیں کہ کوئٹہ پر سیاست کی جائے۔