Featuredدنیا

سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹل دھماکوں میں 207 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

کولمبو: سری لنکا کے 3 گرجا گھروں اور 3 ہوٹلوں میں ہونے والے 8 دھماکوں کے نتیجے میں 207 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سمیت مختلف شہروں میں گرجاگھروں اور ہوٹلوں میں 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں 207 افراد ہلاک جب کہ 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں امریکی اور برطانوی شہریوں سمیت 35 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ ریسکیو اداروں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جب کہ عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

سری لنکن صدر متھری پالا سری سینا نے عوام سے صبر و تحمل اور حکومت سے تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا ہے جب کہ 22 اور 23 اپریل کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ملکی صدر نے یہ اقدام ممکنہ احتجاجی مظاہروں اور امن عامہ کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے اُٹھایا ہے۔

سری لنکن حکام کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں 8 مقامات پر بم دھماکے کیے گئے جن میں کولمبو کے 3 ہوٹلز اور ایک چرچ جب کہ باٹی کالوا اور کاٹوواپٹیا شہر میں بھی ایک ایک چرچ کو نشانہ بنایا گیا، ایسٹر کے تہوار کے باعث گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں رش ہونے کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سیکیورٹی اداروں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

سری لنکن پولیس کے مطابق دھماکوں کی جگہ کو گھیرے میں لیکر شواہد جمع کر لیے ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ تاحال کسی شدت پسند جماعت نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ پولیس کی مدد کے لیے حساس علاقوں میں فوج بھی موجود ہے۔

دوسری جانب سری لنکن وزیراعظم رانیل وکریمے سنگھے نے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام اتحاد قائم رکھیں اور افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔

کولمبو میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان

پاکستان کی جانب سے سری لنکا میں دھماکوں اور دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے، ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام اور حکومت سری لنکن عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم دہشت گردی کے خلاف سری لنکا کے ساتھ ہیں اور کولمبو میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close