تہران: پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ تہران میں پیر کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کہا کہ دشمنوں کی خواہشوں کے برعکس ایران اور پاکستان کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ تقویت پانے چاہئیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے تاریخی اور مستحکم تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر ہند کی عزت و شکوہ کے عروج کا زمانہ اس علاقے پر مسلمان حکومتوں کے دور کا زمانہ تھا اور برطانوی سامراج نے اسلامی تہذیب و تمدن کو نابود کرکے اس علاقے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے علامہ اقبال اور محمد علی جناح جیسی پاکستانی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے نفع میں ہیں لیکن ان تعلقات کے دشمن بھی ہیں، بنابریں دشمنوں کی مرضی اور خواہشوں کے برخلاف مختلف میدانوں میں یہ تعلقات تقویت پانے چاہئیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کی سرحدوں پر سیکورٹی کے مسائل کو اہم قرار دیا اور فرمایا کہ دہشت گرد گروہوں کو جو سرحدوں پر بدامنی کے ذمہ دار ہیں پیسے اور اسلحے دیئے جارہے ہیں اور ایران و پاکستان کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کا ایک مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کے حالیہ سیلاب کے دوران حکومت پاکستان کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشہد مقدس اور امام رضا علیہ السلام کے حرم کی زیارت سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ ایران کے آغاز کو ایک اچھی علامت قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ امام رضا علیہ السلام کی عنایات سے یہ دورہ دونوں ملکوں کے لئے مفید اور تعمیری واقع ہوگا۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ملاقات میں تہران میں انجام پانے والے مذاکرات کو تعمیری اور اطمینان بخش بتایا اور کہا کہ ان مذاکرات میں بہت سے مسائل حل ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم نے ایران و ہند کے تاریخی تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے چھے سو سال تک برصغیر ہند پر حکومت کی اور ہندوستان پر ایران کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ برصغیر ہند کی سرکاری زبان فارسی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ انگریزوں نے سب سے زیادہ ہندوستان کی دولت لوٹی اور انہوں نے ہی اس خطے کو تباہ کیا۔ پاکستانی وزیراعظم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے۔