اسد عمر کا مہنگائی بڑھنے اور ٹیکس اہداف پورے نہ ہونے کا اعتراف
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ملک میں مہنگائی بڑھنے اور ایف بی آر کے اہداف پورے نہ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
سابق وزیر خزانہ اسد عمر وزارت خزانہ سے مستعفی ہونے کے بعد پہلی بار ایوان میں آئے تو حکومتی ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پی پی حکومت کے گزشتہ دور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے بلاول زرداری نے اردو میں تقریر کی ہے، میں نے کبھی بلاول کو غدار نہیں کہا، انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف نے معاشی قتل کردیا ہے، بلاول نے کہا کہ نااہل اور ناکام حکومت ہے، بلاول کے الزامات پر سوچا کہ ذرا حقائق سے پردہ اٹھاؤ۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ بلاول کو تاریخ کا نہیں پتا، ان کی جماعت کے دور میں ملک میں ترقی کی پانچ سال کی اوسط رفتار 2.8 فیصد رہی، ملکی تاریخ میں کوئی ایسی حکومت نہیں تھی جس میں معیشت کی رفتار اتنی کم ہو۔
سابق وزیر خزانہ نے ملک میں مہنگائی بڑھنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غربت ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں اس کی فکر ہونی چاہیے، ہماری حکومت میں افراط زر 6.8 فیصد تک ہوئی جب کہ آصف زرداری کے دور میں 5 سال افراط زر کی اوسط 12.3 فیصد تھی جو 5 سال رہی، اس وقت مہنگائی کی آوازیں نہیں سنائی دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو عوام کا احساس ہے، مہنگائی کم ہونی چاہیے اور اس کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں، آج بجٹ خسارہ جس سطح پر ہے وہ نہیں ہونا چاہیے لیکن پی پی حکومت میں بجٹ کا خسارہ اوسطاً 8 فیصد تک بھی رہا اور اس سے اوپر بھی گیا۔
اسد عمر نے ایف بی آر کے اہداف بھی پورے نہ ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ پی پی حکومت میں سالانہ اہداف میں 5 فیصد تک بھی کمی رہی۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو قرضوں کی بڑی فکر ہے کہ قرضے بڑھ رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں قرضوں میں 135 فیصد اضافہ ہوا اور پی پی حکومت نے 4 سورما وزیر خزانہ بدلے، اب بتائیں اگر ہم نااہل ہیں تو آپ نااہل ترین تھے یا ناکام ترین ترین تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال خزانے کو بےدردری سےلوٹا گیا، اب ان پر گھیرا تنگ ہورہا ہے جو حکومت نہیں کررہی، یہ نیب اور عدالتیں کررہی ہیں، فالودے والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہیں، ان حالات میں انہیں پریشانی تو ہوگی، اس کا اظہار کرنا ان کا حق ہے، جب سوئس اکاؤنٹس، سرے محل، دبئی ٹاور اور پارک لین کے اپارٹمنٹ خطرے میں ہوں اور اس کے ساتھ ایک ایسی حکومت ہو جو ملک کے معاشی مافیا کے سامنے کھڑی ہو جب ان کو دروازے بند ہوتے نظر آئیں تو ان کا اور ان کا ملاپ بہت طاقتور جوڑ ہے جو سنائی دے رہا ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان غیور ملک ہے، کسی کے کہنے پر گھٹنے نہیں ٹیکے گا، کوئی آسان حل نہیں، ہم نے مشکل فیصلے کیے اور آگے بھی کرنے ہیں، اگر عوام کو نظر آئے گا کہ بہتری کا سفر شروع ہورہا ہے تو وہ مشکل برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔