اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے، وزیراعظم عمران خان
جنوبی وزیرستان/وانا: وزیراعظم عمران خان نے کہاہےکہ ان کے اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے لہٰذا ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا۔
وانا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وانامیں ڈگری کالج اور اسپورٹس کمپلیکس بنائیں گے، قبائلی علاقوں میں اب ترقی ہوگی اور تعلیم پر پیسہ خرچ ہوگا، ابھی ہمارے پاس پیسہ نہیں لیکن جیسے جیسے پیسہ آئے گا آپ پر زیادہ خرچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے انصاف روزگار کی اسکیم نکالی ہے جس کے تحت سود کے بغیر قرض دیے جائیں گے تاکہ نوجوان اپنا کاروبار چلاسکیں، وانا میں گرڈ اسٹیشن بہتر کریں گے اور دور دراز گاؤں میں سولر سسٹم لائیں گے۔
وزیراعظم بلاول کو ’صاحبہ‘ کہہ گئے
وزیراعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اس دوران انہوں نےبلاول بھٹو زرداری کو ’صاحب‘ کی بجائے ’صاحبہ‘ کہا۔
عمران خان نے کہا کہ میں ’بلاول صاحبہ‘ کی طرح پرچی پر نہیں آیا، میرے اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے، جمہوریت بچانے کے نام پر سارے کرپٹ جمع ہوگئے ہیں لیکن قوم مطمئن رہے تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا، جب تک زندہ ہوں ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا۔
مولانا فضل الرحمان پر بھی تنقید
وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ فضل الرحمان کی بڑی سستی قیمت ہے،ایک کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں میں جرگے سے لوگوں کو سستا اور فوری انصاف ملتا ہے، 9/11 سے پہلے یہاں جرم نہیں ہوتے تھے کیونکہ یہاں فوری اور سستا انصاف ملتا تھا، یہاں بہترین پرانا بلدیاتی نظام ہے، جرگے میں گاؤں اپنے فیصلے کرتا ہے انہیں کہیں نہیں جانا پڑتا لیکن ضم ہونے کے بعد پاکستان کا حصہ بننے پر قبائلیوں کو مشکل آئے گی،انہیں وکیل کرنا پڑے گا اور پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے سیکھ کر باقی جگہوں پر اصلاحات کررہے ہیں، جرگے کا نظام تھانے میں لے کر آرہے ہیں تاکہ جرگہ دونوں کو سن کر فوری اور مفت انصاف فراہم کرے یہ نظام کے پی میں بہت کامیاب رہا، ہم چاہیں گے قبائلیوں کے فیصلے ان کی روایت کے مطابق جلدی ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے قبائلی نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے میں کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ آپ کے دکھ درد کو کیش کرکے انتشار پھیلایا جائے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے، ان میں سارے نوجوان ٹھیک ہیں لیکن ان کے لیڈروں کو باہر سے پیسہ آرہا ہے، یہاں کرپشن بچانے والی جماعتیں ان کی مدد کررہی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں قبائلی علاقے میں انتشار نہیں امن چاہیے، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے اگر یہاں آپس میں انتشار ہوگیا تو یہ علاقہ پیچھے رہ جائے گا، وعدہ کرتا ہوں ہم سب مل کر آپ کے مسئلے حل کریں گے، جو آپ سے وعدہ کروں گا وہ پورا کروں گا، غلط وعدہ نہیں کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ایک ہفتے کی مہلت دیں، سب سے مشاورت کرکے یہاں ضلعے کا اعلان کروں گا۔
جنوبی وزیرستان میں خطاب
اس سے قبل جنوبی وزیرستان کے علاقے سپین کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں قبائلیوں کی تاریخ جانتا ہوں اور ان کے سارے مسئلے سمجھتا ہوں، پہلے سربراہوں کو قبائلی علاقوں کا پتہ نہیں تھا، قبائلیوں نے ہمیشہ ملک کے لیے قربانی دی ہے لیکن قبائلی علاقہ سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقے پختونخوا میں ضم ہوجائیں گے، ہرسال ایک سو ارب روپے قبائلی علاقوں میں خرچ ہوگا، اتنا پیسا خرچ کیا جائے گا جو 70 سال میں نہیں ہوا، کمزور علاقوں کو اوپر اٹھانے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں کو ترقی، روزگار اور تعلیم چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کےکہنے پر اپنی افواج قبائلی علاقوں میں نہ بھیجنے کےلیے سب سے زیادہ میں نے آواز اٹھائی، ہماری فوج نے قربانی دی ہے، جب قبائلی علاقوں میں تباہی مچی ہوئی تھی تب سے آپ کے لیے آواز اٹھارہا ہوں، نظریاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ قبائلی علاقوں کو پیچھے چھوڑا گیا، جب ریاست کمزور طبقے کو انصاف دیتی ہے اس ریاست کو پھر کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ان کو آگے لائیں گے، ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ تبدیلی بڑی تیزی سے آئے گی، ملک چلانے کے لیے ابھی پیسا کم ہے لیکن عوام فکر نہ کریں، پیسا آرہا ہے، بس تھوڑا سا صبر کرنا ہوگا، تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار ہزار ارب روپے ٹیکس جمع ہوتا ہے جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، رمضان میں فنڈ آنے شروع ہوں گے تو تبدیلی نظر آئے گی، اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ تعینات ہوگا، نوجوانوں کوقرضہ دیں گے، تباہ حال گھروں کی تعمیر کے لیے فنڈ دیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے قبائلی علاقوں میں صحت انصاف کارڈ دینے کا بھی اعلان کیا۔