لاہور: مسلم لیگ ن کی قیادت ایک عرصے سے مختلف مقدمات کا سامنا کررہی ہے اور بیشتر مقدمات نیب کے پاس ہیں لیکن اب چیئرمین نیب نے انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف رقم دینے کو تیار ہوگئے تھے لیکن انہوں نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی شرط رکھی تھی ۔
جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا کہ ’’چیئرمین نیب سے ملاقات کے دوران میں نے عرض کیا ’’وفاقی وزراء بار بار این آر او کی بات کر رہے ہیں‘ کیا میاں برادران کی طرف سے این آر او یا رعایت کی درخواست کی گئی‘‘ وہ رکے‘ چند سیکنڈ سوچا اور پھر جواب دیا ’’میاں شہباز شریف کی طرف سے ایک پیشکش آئی تھی‘ یہ سیاست سے ریٹائر ہونے اور رقم واپس کرنے کے لیے تیار تھے لیکن ان کی تین شرطیں تھیں‘‘ یہ رکے اوربولے ’’یہ رقم خود واپس نہیں کرنا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے چند دنوں میں ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی نیب کیخلاف ایک پیج پر ہوں گے، جسٹس (ر) جاوید اقبال
ان کا کہنا تھا کوئی دوسرا ملک پاکستان کے خزانے میں رقم جمع کرا دے گا‘ دوسرا انھیں کلین چٹ دے دی جائے اور تیسرا حمزہ شہباز کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا دیا جائے‘‘ وہ رکے اور بولے ’’میاں شہباز شریف نے اس سلسلے میں نیلسن منڈیلا اور ٹروتھ اینڈ ری کنسی لیشن کمیشن کی مثال دی تھی لیکن میرا جواب تھا جنوبی افریقہ کے ٹروتھ اینڈ ری کنسی لیشن کمیشن کی چار شرطیں تھیں‘ مجرم اپنا جرم مانیں‘ ریاست سے معافی مانگیں۔
پیسہ واپس کریں اور آئندہ غلطی نہ دہرانے کا وعدہ کریں لیکن میاں صاحب کہہ رہے ہیں یہ اپنا جرم نہیں مانیں گے اور معافی بھی نہیں مانگیں گے‘یہ صرف پیسہ واپس کریں گے اور وہ بھی خود نہیں دیں گے کوئی دوسراشخص یا کوئی دوسرا ملک جمع کرائے گا تو پھر پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا چنانچہ یہ پیشکش قابل قبول نہیں تھی‘‘ وہ رکے اور بولے ’’میاں نواز شریف اور ان کا خاندان بھی اس قسم کے ارینجمنٹ کے لیے تیار تھا‘‘ وہ خاموش ہو گئے۔
میں نے پوچھا ’’سر میاں برادران نے یہ پیشکش کس کے ذریعے کی‘ کس کو کی اور کب کی‘‘ وہ فوراً بولے ’’یہ میں آپ کو چند دن میں بتاؤں گا‘‘ میں نے ہنس کر عرض کیا ’’آپ ہر سوال کے جواب میں چند دن کہتے ہیں‘ آپ چند دن میں کہیں مستعفی تو نہیں ہو رہے؟‘‘ وہ ہنس کر بولے ’’میں خود نہیں بھاگوں گا‘ میں اپنی مدت پوری کروں گا باقی جو اللہ کرے‘‘۔