Featuredاسلام آباد

بجٹ کی منظوری کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد: مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی منظوری کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جہاں مرحلہ وار ووٹنگ کی جارہی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں ایوان میں سراپا احتجاج ہیں۔

ایوان میں گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی تمام بجٹ میں کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد ہونے کے بعد آج ایوان میں فنانس بل 2019 کی منظوری کا امکان ہے۔

بجٹ کی منظوری کے لیے اس وقت ایوان میں مرحلہ وار ووٹنگ جاری ہے، جبکہ اس سے قبل اپوزیشن اراکین نے اپنا ایک مرتبہ پھر احتجاج ریکارڈ کروایا اور اپنے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘ہم اس بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت حماد اظہر نے مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

ایک اور لیگی رہما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہمارے وزیراعظم ہی ملک کو دیوالیہ کر دیں گے تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ ترقی کے منافی ہے جس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری، غربت اور پسماندگی لے کر آئے گا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اپنے اخراجات کو کم کیا ہے جبکہ بجٹ دستاویزات بتاتے ہیں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف وزیراعظم آفس کے اخراجات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم کے سفری اخراجات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنا وزیراعظم بنی گالا جانے کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں اتنا تو لوگ اوبر ٹیکسی استعمال نہیں کرتے۔

احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ اس ‘سلیکٹڈ بجٹ’ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے۔

اپوزیشن کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر برائے مالیاتی امور حماد اظہر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اپوزیشن اراکین غلط اعداد و شمار ایوان میں پیش کر رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے صحیح سے بجٹ دستاویزات کو نہیں پڑھا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بجٹ کے بارے میں کون بار کر رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام لوگ بجٹ کے خلاف بات کر رہے ہیں۔

اپوزیشن کی ‘فنانس بل 2019’ کا نام تبدیل کرنے کی تجویز

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فنانس بل 2019 کا نام تبدیل کر کے آئی ایم ایف فرمانبرادری ایکٹ میں تبدیل کرنے کے لیے تحریک جمع کروادی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تجویز جمع کروائی گئی جس پر دیگر اپوزیشن اراکین کے دستخط بھی موجود تھے۔

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بجٹ کے نام پر اعتراض اٹھایا گیا اور دلچسپ ترمیم کی تجویز جمع کروادی۔

تجویز میں کہا گیا کہ ‎’فنانس بل 2019′ کے الفاظ ‘آئی ایم ایف تابعداری بل 2019’ (IMF Obedience Bill 2019) سے تبدیل کردیئے جائیں۔

مذکورہ تجویز پر مسلم لیگ (ن) کے 9 اراکین نے دستخط کیے جن میں خواجہ محمد آصف، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، محمد برجیس طاہر، مرتضیٰ جاوید عباسی، خرم دستگیر خان ‎عائشہ غوث پاشا، محسن نواز رانجھا اور شیزہ فاطمہ خواجہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ فنانس ایکٹ 2019 پورے پاکستان پر نافذ العمل ہوگا جسے 30 جون کی رات بجے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نافذ کریں گے۔

لفظ سلیکٹڈ پر پابندی کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج جاری

قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں ہی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم کے لیے لفظ ‘سلیکٹڈ’ استعمال نہ کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کی واحد پارلیمنٹ ہے جہاں پر لفظ ‘سلیکٹڈ’ کا استعمال نہیں کیا جاتا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ ‘سلیکٹڈ’ حکومت ہے اور وزیراعظم بھی سلیکٹڈ ہے لیکن یہاں ایوان میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے، جب سے اس ایوان میں یہ لفظ استعمال نہیں کیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close