ہم لاالہ الا اللہ پر یقین رکھتے ہیں، جنگ ہوئی تو آخری دم تک لڑیں گے
وزیراعظم عمران خان نے اقوام عالم پر واضح کیا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کچھ نہ کیا تو دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے ہوں گے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے74ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہیہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے۔80 لاکھ مسلمان 5 اگست سے اب تک وہاں کیسے جی رہے ہیں؟ دنیا اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اگر 80 لاکھ یہودی اس طرح اتنے دنوں سے محصور ہوتے تو کیا ہوگا؟
وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لیے خصوصی طور پر آیا ہوں، نریندر مودی کی جارحیت کی وجہ سے کشمیر میں تاحال کرفیو نے لوگوں کو محصور کررکھا ہے اور وہ لوگ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں ہیں، گزشتہ 30 سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو مار دیا گیا جب کہ دس ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قرار دادوں کے باوجود بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کی اور کرفیو نافذ کردیا، مزید ہزاروں فوجی بھیجے اب تک وہاں کرفیو نافذ ہے، بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے اور مودی اس کے نمائندے ہیں یہ نظریہ مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت انگیز برتاؤ کرتا ہے، مودی کی الیکشن مہم میں کہا گیا کہ یہ تو محض ٹریلر ہے پوری فلم ابھی باقی ہے مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو کہ ہٹلر اور مسولینی کے نظریے پر چلتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا سوچے کہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیری باشندوں پر کیا اثر ہوگا؟ یہ سوچا کہ جب وہاں سے کرفیو ختم ہوگا تو وہاں کیا صورتحال ہوگی؟ کیا بھارت میں موجود کروڑوں مسلمان کیا یہ سب کچھ نہیں دیکھ رہے؟ کشمیر سے کرفیو کیوں نہیں اٹھایا جارہا؟ ایسا کیا ہے جو وہاں فوجیں بڑھائی جارہی ہیں؟ نظر آنے والوں پر پیلیٹ گن سے فائرنگ کی جارہی ہے، 80 لاکھ مسلمان 5 اگست سے اب تک وہاں کیسے جی رہے ہیں؟ دنیا اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اگر 80 لاکھ یہودی اس طرح اتنے دنوں سے محصور ہوتے تو کیا ہوگا؟ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر خواتین کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔
عمران خان نے اقوام عالمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت عملی اقدم اٹھانے اور اقوام متحدہ کی آزمائش کا وقت ہے سب سے پہلے بھارت فوری طور پر کشمیر میں گزشتہ 55 روز سے نافذ کرفیو ختم کرے، 13 ہزار کشمیریوں کو رہا کرے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خودکش حملے کرتے تھے یہ تامل ٹائیگرز ہندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گردی سے نہیں جوڑا جب کہ نائن الیون کے حملوں کو اسلام سے جوڑ دیا گیا، نبی کریمﷺ نے ریاست مدینہ قائم کی جس میں اقلیتوں اور خواتین کو حقوق دیے گئے یہ پہلی فلاحی ریاست تھی جس میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور سب لوگوں کو ان کے حقوق دیے گئے، ریاست مدینہ میں حاصل شدہ ٹیکس کی رقم غریبوں پر خرچ کی جاتی تھی، جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو انہیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، مغرب کو سمجھنا چاہیے کہ نبی کریم ﷺکی توہین کی کوشش مسلمانوں کے لیے بہت بڑا معاملہ ہے جس طرح ہولوکاسٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے تو یہودیوں کو برا لگتا ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں دل آزاری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے سفارتی و تجارتی سطح پر اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث نکلا ہے ہم نے بلوچستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑا، میں نے مودی سے کہا ہمیں بھارت کی دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان نے تمام دہشت گردی کے گروپس ختم کردیے ہیں اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے ٹھکرادی، ہمیں پتا چلا کہ بھارت پاکستان کوایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنیکی سازش کررہا ہے۔
پاکستان نے 1989ء میں سویت وار اور نائن الیون کے بعد امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی حالانکہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی شامل نہیں تھا، ہمارے 70 ہزار فوجی اور شہری اس جنگ میں شہید ہوئے، میں نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی تھی