بالی ووڈ شخصیات کی متنازع شہریت قانون کے خلاف آواز بلند
بالی ووڈ شخصیات ہندوستان کے متنازعہ شہریت کے قانون کی مذمت کرتی ہیں
متنازع شہریت قانون پر اگرچہ بھارت کے سیاسی رہنما بھی تنقید کر رہے ہیں اور اس قانون کو بھارت کی تقسیم قرار دے رہے ہیں، تاہم اب بولی وڈ شخصیات نے بھی اس متنازع قانون پر خاموشی توڑتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
متنازع شہریت قانون کے خلاف آواز بلند کرنے والی شوبز شخصیات میں دیا مرزا، فرحان اختر اور سوناکشی سنہا سمیت دیگر شخصیات سامل ہیں جب کہ متعدد بولی وڈ شخصیات نے متنازع بل کے خلاف مظاہرہ کرنے والے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس تشدد کی بھی مذمت کی ہے۔
اداکارہ سوناکشی سنہا نے آئین ہند کا متن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم کیا تھے، ہم کیا ہیں اور ہم کیا ہوتے جا رہے ہیں
This is what we were, what we are and what we MUST remain! #neverforget pic.twitter.com/itmacCC9qV
— Sonakshi Sinha (@sonakshisinha) December 17, 2019
اداکارہ کی جانب سے شیئر کیے گئے متن کے مطابق ’بھارت میں رہنے والے ہم لوگ ملک کے آئین و قانون کو سیکولرِ خود مختار اور جمہوری تسلیم کرتے ہیں۔
اداکارہ پرینیتی چوپڑا نے متنازع شہریت قانون کو ’بھارت کی جمہوریت کی موت‘ قرار دیا اور ٹوئٹ کی کہ بھارت میں معصوم لوگوں کو اپنی آواز بلند کرنے پر مارا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قانون سازی کرنی چاہیے مگر دوسروں کی رائے کا بھی احترام کرنا چاہیے۔
If this is what’s gonna happen everytime a citizen expresses their view, forget #CAB, we should pass a bill and not call our country a democracy anymore! Beating up innocent human beings for speaking their mind? BARBARIC.
— Parineeti Chopra (@ParineetiChopra) December 17, 2019
ادکارہ دیا مرزا نے ’متنازع شہریت قانون‘ کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے ٹوئیٹ کی کہ ’ان کی والدہ ہندو تھیں، ان کے جسمانی والد مسیحی تھے جب کہ ان کی پرورش کرنے والے والد مسلمان تھے اور ان کے تمام دستاویزات میں مذہب کا خانہ اب بھی خالی ہے، کیا کوئی مذہب طے کرے گا کہ میں بھارتی ہوں یا نہیں؟
My mother is a Hindu, my biological father was a Christian, my adopted father – a Muslim. In all official documents, my religion status stays blank. Does religion determine I am an Indian? It never did and I hope it never does. #OneIndia #India
— Dia Mirza (@deespeak) December 18, 2019
اداکارہ نے مزید لکھا کہ مذہب انہیں بھارتی یا غیر بھارتی قرار نہیں دے سکتا اور انہیں امید ہے کہ مستقبل میں بھی ایسا نہیں ہوگا۔
اداکار و فلم ساز فرحان اختر نے اپنی ٹوئٹ میں ’متنازع شہریت ترمیمی قانون‘ اور رواں برس پاس کیے گئے ایک اور متنازع قانون ’نیشنل رجسٹر آف سٹیزن‘ کا متن ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ پڑھیں اور سوچیں کہ بھارت بھر میں ہونے والے مطاہرے کیوں ضروری ہیں۔
Here’s what you need to know about why these protests are important. See you on the 19th at August Kranti Maidan, Mumbai. The time to protest on social media alone is over. pic.twitter.com/lwkyMCHk2v
— Farhan Akhtar (@FarOutAkhtar) December 18, 2019
سوارا بھاسکر نے بھی متنازع شہریت کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہوئے اس قانون کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں مداحوں کو شرکت کرنے کے لیے مدعو کیا۔
The venue for the 19th December peaceful protest against #CitizenshipAmmendmentAct has changed and is now AUGUST KRANTI MAIDAAN.
Time : 4pm
Date: 19the December 2019
Stand up for India, Mumbai! 🇮🇳 ♥️ pic.twitter.com/H0C2VIJAFI— Swara Bhasker (@ReallySwara) December 17, 2019
اداکارہ نے متنازع شہریت قانون بل کے خلاف ہونے والے مظاہرے کی ایک پوسٹ شیئر کی ’جس میں لکھا تھا کہ بھارت کی دوبارہ تقسیم کے لیے اکٹھے اٹھ کھڑے ہوں
— PRIYANKA (@priyankachopra) December 18, 2019
اداکارہ پریانکا چوپڑا نے بھی متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والے جامعہ ملیہ نئی دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کی حمایت کی اور طلبہ پر پولیس تشدد کو غیر انسانی سلوک قرار دیا۔