دلی: جامعہ ملیہ یونورسٹی کے باہر شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر ایک شخص نے فائرنگ کر دی
یہ لو آزادی کہتے ہوئے شرپسند شخص نے گولی چلائی طالب علم شاداب زخمی
جامعہ کے طلبہ انڈیا کے بانی موہن داس گاندھی کی برسی پر گاندھی سمادھی کی طرف مارچ کے لیے جامعہ کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔ اچانک ایک شخص ہوا میں ریوالور لہراتے ہوئے ان کے سامنے نمودار ہوا اور گولی چلا دی۔
شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرے پورے ملک میں جاری ہیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا بھی گزشتہ ایک مہینے سے یونیورسٹی کیمپس کے باہر پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 30 جنوری کو جب یہ مظاہرہ یونیورسٹی احاطہ کے باہر پرامن طریقے سے جاری تھا تو ایک شرپسند شخص نے اچانک کٹّا لہرانا شروع کر دیا درجنوں پولس اہلکار کی موجودگی میں بے خوف انداز میں گولی چلا کر ایک طالب علم کو زخمی کر دیا۔
خبروں کے مطابق زخمی کا نام شاداب ہے اور وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ماس کمیونکیشن کا طالب علم ہے۔ زخمی طالب علم اس وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
گولی چلانے والے کی بھی شناخت ہو چکی ہے اور اس کا نام گوپال ہے جسے پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔
گولی چلانے والے نوجوان نے جس طرح کی زبان استعمال کی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہندوتوا ذہنیت کا حامل ہے۔ جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں ’ہندوستان زندہ باد‘، ’دہلی پولس زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا اور پھر ’یہ لو آزادی‘ کہتے ہوئے فائرنگ کر دی۔ وہ لگاتار لوگوں کو دھمکی دیتا ہوا بھی نظر آیا۔ واقعہ پیش آنے کے بعد پولس اسے گرفتار کر کے نیو فرینڈس کالونی تھانہ لے گئی ہے۔