سری نگر: کشمیریوں کی آوازوں کو خاموش کروانا اتنا آسان کیوں ہے؟
سابق بالی وڈ اداکارہ زائرہ وسیم نے وادی میں انٹرنیٹ بلیک آؤٹ اور پابندیوں کی مذمت کی اور انسٹاگرام پر ایک طویل نوٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’کشمیر میں سکون ہونے کی جھلک جھوٹی اور مضطرب ہے‘
ہماری آوازیں خاموش کروانا اتنا آسان کیوں ہے؟ ہماری آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا اتنا آسان کیوں ہے؟ وہ فیصلہ جو ہماری خواہشات کے برعکس کیا گیا اس کی منظوری تو دور کی بات ہمیں اپنی رائے دینے کی بھی اجازت کیوں نہیں؟
زائرہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ کشمیر کو بدستور آزمائش کا سامنا ہے اور یہ امید اور اضطراب کے درمیان ڈول رہا ہے، بڑھتی ہوئی مایوسی اور رنج کی جگہ اب سکون کی جھوٹی اور بے چین جھلک نے لے لی ہے۔
کشمیر ایک ایسی دنیا میں آزمائش کا سامنا کررہا ہے جہاں ہماری آزادی پر پابندی لگانا نہایت آسان ہے، ہمیں کیوں ایسی دنیا میں رہنا پڑ رہا ہے جہاں ہماری زندگیاں اور خواہشات محدود، مسلط اور توڑ مروڑ دی گئی ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ہماری آوازوں کو سختی سے دبانا اتنا آسان کیوں؟ ہم دنیا کو اپنی موجودگی کی یاد دہانی کروائے بغیر اور ہمیشہ کسی کشمکش کا سامنا کیے بغیر آسان زندگی کیوں نہیں گزار سکتے؟
ایک کشمیری کی زندگی ہمیشہ بحران، بندشوں اور شورش سے ہی گزرنا کیوں ہے اور وہ بھی اتنے بڑے پیمانے پر کہ اس نے دل اور دماغ سے معمول کی صورتحال اور ہم آہنگی کی پہچان ہی چھین لی ہے۔
زائرہ وسیم کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہزاروں سوالات کے جوابات اب تک نہ مل سکے جس نے ہمیں حیرت زدہ اور مایوسیوں کا شکار بنا دیا ہے لیکن ہماری محرومیوں کو کوئی ٹھکانا نہیں مل سکا، حکام ہمارے شبہات اور قیاس آرائیوں کو روکنے کی معمولی سی کوشش بھی نہیں کرتے بلکہ اپنے راستے پر چلنے پر بضد ہیں تا کہ ہمارے وجود الجھن، متصادم اور مفلوج دنیا میں محدود کردیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ حقائق کی غیر منصفانہ نمائندگی اور تفصیلات کے بارے میں میڈیا کی جانب سے پیش کردہ صورتحال کی سچائی کی خوش گمانیوں پر یقین نہ کریں، سوال پوچھیں، جانبدارانہ مفروضوں کو دوبارہ جانچیں، سوال پوچھیں ہماری آوازوں کو دبانے سے متعلق اور اس بارے میں کہ ہم کب تک نہیں جانیں گے۔
سابق اداکارہ نے آخر میں انتہائی اہم پیغام دیتے ہوئے انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ حقائق کی غیر منصفانہ نمائندگی یا کشمیر میں سب اچھا ہے کی خبروں پر یقین نہ کریں بلکہ سوال کریں۔
میں دنیا سے سوال کرتی ہوں کہ ہم جس جبر اور مصائب سے گزر رہے ہیں اس کو قبول کرنے کے لیے کس چیز نے آپ کو روکا ہے؟‘