عورت مارچ روکا نہیں جا سکتا، عدالت
دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے
اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں ریلییاں بھی نکالی جاتی ہیں جنہیں ’عورت مارچ‘ کا نام دیا گیا
میرا جسم میری مرضی عورت حق نہیں مانگ رہی ظلم بے نقاب کر رہی ہے
لاہور ہائی کورٹ نے ’عورت مارچ‘ کے حوالے سے دائر درخواست کو نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق عورت مارچ کو روکا نہیں جاسکتا۔
لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ ماہ 24 فروری کو عورت مارچ کے خلاف جوڈیشل ایکٹیوزم کونسل کے چیئرمین اظہر صدیقی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر آج سماعت ہوئی اور چیف جسٹس مامون الرشید کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران اظہر صدیقی، ان کے ساتھی وکیل اور عورت مارچ کے منتظمین کے وکیل ثاقب جیلانی پیش ہوئے جب کہ سماعت کے دوران پولیس نے عدالتی احکامات پر اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ پولیس عورت مارچ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
اپنی تحریری رپورٹ میں پولیس نے بتایا کہ مختلف سول سوسائٹی کے ارکان کے اعتراضات سنے اور کسی کو بھی ’عورت مارچ‘ پر اعتراض نہیں تاہم کچھ افراد کو ’عورت مارچ‘ کے طریقہ کار پر تحفظات ہی۔
آج واقعی ماں بہن ایک ہورہی ہیں
لوگ کچھ نہیں کہیں گے ، مجھے کیا معلوم تمہارا موزا کہاں ہے؟
میرا جسم میری مرضی
ماں ہوں، بہن ہوں، گالی نہیں ہوں