واشنگٹن: کورونا کی ویکسین بننے میں کم از کم ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا فارما کمپنیوں کا امریکی صدر کو حتمی جواب
ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں بایو ٹیکنالوجی کمپنیوں نے کہا ہے کہ اگر ہم مسلسل کوشش میں لگے رہیں تب بھی کورونا وائرس کے خلاف ویکسین بننے میں اب بھی ڈیڑھ سال کا عرصہ لگے گا۔
امریکی سربراہ کے مشیرِ صحت اور نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف الرجی اینڈ انفیکشنز ڈیزیز کے سربراہ اینتھونی فاؤکی نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ ایک مؤثر ویکسین بنانے میں 18 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ماڈرنا فارما سیوٹیکل کے سربراہ اسٹیفن بینکل نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے جینیاتی بنیاد پر کام کرنے والی ایک ویکسین تیار کی ہے لیکن اس کا دوسرا مرحلہ (فیزٹو) اس سال موسمِ گرما میں شروع کیا جائے گا۔
ماڈرنا کی ویکسین کو ’ایم آر این اے ویکسین‘ کہا گیا ہے جس میں نینو ذرات کے اندرجینیاتی ہدایات رکھی جائیں گی اور اسے ٹیکے کی صورت میں جسم میں داخل کیا جاسکے گا۔ اگرچہ یہ ویکسین سازی کا نیا اور تیزرفتار طریقہ ہے لیکن اب تک اسے پوری دنیا میں کہیں بھی لائسنس نہیں ملا کیونکہ یہ ایک جدید ٹیکنالوجی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی ویکسین جاری کرنے سے قبل اسے انسانوں کے لیے ہر طرح سے محفوظ بنایا جاتا ہے تاکہ کسی مضر اثر یا انفیکشن سے چوکنا رہا جاسکے۔ اس سارے عمل کے لیے ادویہ ساز اداروں کو 18 ماہ کا عرصہ درکار ہے۔
واضح رہے کہ ماڈرنا کمپنی کے شیئر میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور کمپنی کے اثاثے 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں۔