کورونا کا مقابلہ کوئی تنہا نہيں کرسکتا، وزير خارجہ
اسلام آباد: کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے خود کو آئسوليشن میں رکھنے کا فيصلہ کیا ہے۔
چین سے واپسی پرشاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر خود کو آئسوليشن میں رکھنے کا فيصلہ کیا ہے، ماہرین نے 5 دن بعد کورونا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا ہے جب کہ گھر والے مجھ سے بہت دور ہيں، خود بھی نہيں چاہتا بچوں سے ملوں، کورونا سے متعلق احتياط برتنی چاہيے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ چین سے آنے پر صدر عارف علوی اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کورونا ٹیسٹ ہوا، ماہرین نے انہیں بھی کورونا وائرس ٹیسٹ کا مشورہ دیا ہے، میں بھی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کراوَں گا، تاہم اگر وہ منفی بھی ہوئے تب بھی رضاکارانہ طور پر خود ساختہ تنہائی میں رہنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا کا مقابلہ کوئی تنہا نہيں کرسکتا، کورونا کے خلاف سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، مکمل لاک ڈاون سے معيشت پر جو اثر پڑے گا اُسے بھی ديکھنا ہے، ہميں عوام کو اعتماد دلانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کروڑوں لوگوں کو سنبھالنا کسی کے بس کی بات نہيں، کورونا سے متعلق لوگوں کو ذہنی طور پر تيار کرنا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ زائرين نے گھروں کو لوٹنا ہی تھا، بارڈر پر کورونا سے بچاو کے انتظامات ناکافی تھے، زائرين کی واپسی کا فيصلہ انتہائی مشکل تھا، سعودی عرب سے عمرہ زائرين کے معاملے پر بات ہوئی ہے، عمرہ زائرين کی وقفے وقفے سے واپسی کی درخواست کی ہے، ہميں احتياطی تدابير ميں تعاون کرنا ہے۔
چین سے واپسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چينی قيادت کا کہنا ہے يہ آزمائش کا وقت ہے، دنيا چين پر بہتان لگارہی ہے تاہم چينی صدر کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کا احسان نہیں بھولیں گے، چين جانے کا مقصد اظہار يکجہتی تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاوَ کا الزام چین پر لگایا جارہا ہے حالانکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے، چین سے پاکستانیوں کو نہ لاکر ان پر اعتماد کیا، پاکستانی طلبا کے ساتھ سفارتخانے کا رابطہ ہے، چین بھی مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہے، چینی قیادت کے مطابق یہ آزمائش کی گھڑی ہے۔