Featuredتجارت

تیل پیدا کرنے والے ممالک سستا ترین تیل فروخت کرنے پر مجبور

تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کی معیشتوں کو بڑا دھچکا

دنیا بھر میں خام تیل کی اسٹوریج کے حوالے سے خدشات اور تیل کی مانگ میں کمی کے باعث اس کی قیمتوں میں ایک بار بھر کمی دیکھی گئی ہے۔

سعودی عرب میں بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہونے کا امکان ہے جبکہ مصر اور لبنان کے خلیج میں کام کرنے والے ورکرز کی جانب سے کم ڈالرز بھیجے جانے کی وجہ سے دونوں ممالک کو بڑے معاشی نقصان کا سامنا ہے۔عراق نے لاکھوں سرکاری ملازمین کے لیے سماجی فوائد کو کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) میں تیل کی قیمت 11.12 ڈالر فی بیرل سے 13 فیصد، 1.66 ڈالر کمی کے بعد 10.64 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

برینٹ کروڈ امیں تیل کی قیمت 19.09 ڈالر فی بیرل سے 4.5 فیصد یا 90 سینٹس کمی کے بعد 18.85 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

ماہرین کے مطابق ڈبلیو ٹی آئی میں کمی اس لیے پیش آئی کیونکہ سرمایہ کار جون کے مہینے کے کنٹریکٹ کو فروخت کرکے بعد کے مہینوں کے کنٹریکٹ خریدنا چاہ رہے ہیں تاکہ بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔

امریکی آئل فنڈ ایل پی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کنٹریکٹ کو بعد کی تاریخ کے کنٹریکٹ سے تبدیل کریں گے۔

آئی این جی کے ہیڈ آف کموڈیٹیز اسٹریٹجی وارن پیٹرسن کا کہنا تھا کہ آگے دیکھنے اور تمام تر توجہ موجود نمبرز پر رکھا ہم ڈبلیو ٹی آئی کے ڈلیوری حب میں دیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو مئی کے پہلے حصے میں ہم گنجائش پوری طرح سے بھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ پر دباؤ برقرار رہے گا۔

یہاں تک کہ پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور روس کی زیرقیادت اتحادیوں نے یکم مئی سے ایک دن میں تقریبا ایک کروڑ ملین بیرل کے ریکارڈ پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ حجم طلب میں کمی کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، کورونا وائرس سے عائد پابندیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں طلب 3 کروڑ بیرل فی یوم تک کم ہوئی ہے۔

مانگ میں کمی کے نتیجے کے طور پر اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے تک ساحل سمندر کے ذخائر تقریبا 85 فیصد تک بھرنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close