Featuredاسلام آباد

ماضی کے قرض واپس کرنے کے لیئے قرض لے رہے ہیں

اسلام آباد : مشیر خزانہ نے کہا ہے کہ کورونا سے معیشت کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا

اسلام آباد میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ بجٹ میں عوام پر بوجھ نہیں ڈالا گیا۔

ہمیں عیاشی کا شوق نہیں، ماضی کے لیے ہوئے قرض واپس کرنے کے لیئے قرض لے رہے ہیں۔

9 ماہ میں حکومت نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ حکومت اقتدار میں آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا۔ رواں سال 2 ہزار 700 ارب روپے قرضوں پر سود ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ اپنے اخراجات کو سختی سے روکیں۔ حکومت نے کسی بھی ادارے کو ضمنی گرانٹ نہیں دی۔ پی ٹی آئی کو 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کرنے پڑے۔ ہم نے جان بوجھ کر امپورٹ کو کم کیا، ایک وقت آیا کہ ہمارے ڈالرز ختم ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھائی۔ معیشت میں استحکام کی بلوم برگ نے بھی تعریف کی۔ کورونا نے ساری دنیا میں تہلکہ مچایا ہوا ہے، جس کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا، بدقسمتی سے کورونا وائرس سے ہزاروں لوگ متاثر ہورہے ہیں، وائرس کے قدرتی اثرات ہم پر بھی آئے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ کورونا سے معیشت کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی بھی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئی، جو بمشکل 3 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچی۔ ہر ماہ ریونیو کتنی حد تک گرا اس کے شواہد پیش کرسکتے ہیں، کورونا سے دکانیں، صنعتیں اور ٹرانسپورٹ بند ہوئیں۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے بے روزگاری بڑھی اور غربت میں اضافہ ہوا۔ کورونا سے نمٹنے کے لیے ایک ہزار 200 ارب روپے کا پیکیج دیا گیا۔ حکومت نے ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں تک نقد رقم پہنچانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 280 ارب روپے کی گندم خریدی گئی۔ زرعی شعبے کے لیے 50 ارب روپے دیے گئے۔ 6 لاکھ بزنس انٹر پرائزز کو فائدہ پہنچایا گیا، صارفین کے یوٹیلیٹی بلز کو بھی 6 ماہ کے لیے مؤخر کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب سے ڈالر 3 ارب ڈالر تک لائے، نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 1100 ارب روپے تھا۔ ہم نے نان ٹیکس ریونیو ٹارگٹ 1600 ارب روپے حاصل کیے، بیرونی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا۔

مشیر خزانہ نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو کہا جاتا ہے کہ قرضہ لے رہی ہے، ماضی کے قرضوں کو ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑ رہا ہے۔ ہم قرض اس لیے نہیں لے رہے کہ ہمیں عیاشی کا شوق ہے، ہم قرض اس لیے لے رہے ہیں کہ ماضی کے لیے ہوئے قرض واپس کریں۔

عبدالحفیظ شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا صورت حال کے تناظر میں کاروباری طبقے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے۔ کئی سیکٹرز کو مراعات دی جارہی ہیں۔ کیپٹل گین ٹیکس کو آدھا کیا جارہا ہے۔ تعمیراتی شعبے کو پیکیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 166 ٹیرف لائنز پر ریگولٹری ڈیوٹی کم کی گئی۔ ایک ہزار 623 ٹیرف لائنز پر ٹیکس ختم کیا گیا، ایک ہزار 600 سے زائد اشیاءپر ڈیوٹی ختم کی گئی، ٹیکسز میں کٹوتیاں کرکے ریلیف دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو چاہتی ہے کہ جتنا کم ٹیکس لے سکیں وہ لیں۔ چاہتے ہیں بڑی دکانوں کا ایف بی آر سے مشینی تعلق ہو۔ پہلے ٹیکس 14 فیصد تھا اب 12 فیصد کیا جارہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close