کراچی: پاکستان کے نامور عالم دین علامہ طالب جوہری طویل علالت کے سبب دار بقا کی جانب کوچ کر گئے۔
إِنَّا للّه وإِنّا إِلَیهِ رَاجِعُونَ
علامہ طالب جوہری گزشتہ 15 روز سے کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علا ج تھے ۔
علامہ طالب جوہری 27 اگست 1939 کو ہندوستان کے شہر پٹنہ میں پید اہوئے۔
ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا محمد مصطفی جوہر سے حاصل کی ۔ مولانا مصظفیٰ جوہر ایک مایہ ناز عالم دین تھے۔علامہ طالب جوہری اپنے والد مولانا محمد مصطفیٰ جوہر کے ہمراہ 1949 میں پاکستان آئے۔
علامہ طالب جوہری دینی تعلیم کے حصول کیلیے نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں انہوں نے تشیع کے جیدعلماء و مجتہدین بشمول آیت اللہ ابوالقاسم خوئی اور آیت اللہ شہید سید باقر الصدر سے کسب فیض کیا۔ 10 سال نجف میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1965 میں کراچی تشریف لائے اور دینی مدرسے جامعہ امامیہ کے پرنسپل کے طور پر 5 سال تک اپنی خدمات فراہم کیں۔
علامہ طالب جوہری جہان تشیع کے مایہ ناز مرجع آیت اللہ سید علی سیستانی کے ہم جماعت (کلاس فیلو) ہیں تاہم آیت اللہ سیستانی کلاس میں آپ کے سینیئر تھے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی پر فہم قرآن سیریز شروع کی اور کافی عرصے اس سے خطاب کرتے رہے۔
علامہ طالب جوہری نے دہائیوں تک کراچی کی مرکزی مجالس عزا نشتر پارک سے خطاب کیا اس کے علاوہ آپ نے پوری دنیا میں ذکر محمد و آل محمد کرنے کا شرف بھی حاصل کیا۔
علامہ طالب جوہری کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں آپ نے تفسیر قرآن بنام احسن الحدیث لکھی۔
اس کے علاوہ دیگر کتابوں میں حدیث کربلا، ذکر معصوم ، نظام حیاتِ انسانی ، خلفائے اثناء عشر، علامات ظہور مہدی شامل ہیں۔
علامہ طالب جوہری ایک ادیب اور شاعر بھی ہیں ، آپ نے مختلف موضوعات پر قڈیدے، مرثیے، نظمیں اور رباعیات کہی ہیں۔علامہ طالب جوہری کو ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے علامہ طالب جوہری علالت کے سبب مجالس عزا سے خطاب نہیں کر پارہے تاہم آپ کی تقاریر پر مبنی علمی خزانے سے آج بھی لوگ مستفید ہورہے ہیں۔