کراچی: چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں، لوگ آتے ہیں اور جیب بھر کر چلے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈ گرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی نہیں آیا، لگتا ہے حکومت اور میئر کی شہریوں سے دشمنی ہے، ہرآدمی خود مارشل لاء بنا بیٹھا ہے، سندھ حکومت کی رٹ کہاں پر ہے، کوئی ہے جو اس شہر کو صاف کرے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ سب کر لیتا ہے، سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، ٹوٹی سڑکوں ، کچرے اور اس تعفن کا ذمہ دارن کون ہے، بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں ، وزرا بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، کراچی کو ہر کوئی تباہ کررہا ہے کراچی سے ہر کوئی اپنے حصے کی بالٹی بھر کر چلا جاتا ہے، مافیا حکومتوں کو پال رہی ہے، حکومتیں اس مافیا کا کیا بگاڑیں گیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ چھوٹے چھوٹے مکان تھے اونچی عمارتیں بنا دی گئیں، کس نے اجازت دی یہ عمارتیں بنانے کی، لوگ کیسے ان عمارتوں میں رہتے ہیں جہاں ہوا ہوتی ہے نہ روشنی، یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہے، وزیر اعلیٰ سندھ صرف ہیلی کاپٹر پر دورہ کرکے آجاتے ہیں ہوتا کچھ نہیں ہے۔