کراچی: چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، اگر اختیارات نہیں تو گھر جاؤ، کیوں میئر بنے بیٹھے ہو۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈ گرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے مئیر کراچی، جس پر میئر کراچی نشست سے کھڑے ہوئے تو چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ جاؤ بھائی اب جان چھوڑو، اس شہر کی، لوگوں نے ووٹ دیا تھا کہ کراچی کے لئے کچھ کرے گا، میئر کراچی بھی شہر سے دشمنی نکال رہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے لوکل باڈی اور صوبائی حکومت کی اس شہر سے دشمنی ہے، کیا یہاں کہ لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی دشمی نکالی جاتی ہے، کیا حال کیا ہے آپ نے میئر صاحب اس کراچی کا، میئر کہتے ہیں اختیار نہیں ، تو گھر بیٹھو۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے سوال کیا کہ آپ کب جائیں گے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری مدت 28 اگست کو ختم ہوگی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جاؤ، جان چھوٹے شہر کی، کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں، شہر کیلئے کوئی کچھ نہیں کرتا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ عدالت کی مجھ پر ناراضگی بجا ہے، پانی ، کچرے ، ٹرانسپورٹ ، ماسٹر پلان کے اختیارات میرے پاس نہیں ہے، کوئی بھی مئیر آجائے ان وسائل سے کام نہیں کرسکتا، آرٹیکل 140 اے کی درخواست پر ایکشن ہونا چاہیے، میری جگہ کوئی بھی ہوتا وہ اس عہدے پر رہتے ہوئے مطمئن نہیں ہوسکتا۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی صفر ہے، صوبائی حکومت نے کراچی کا ستیاناس کردیا ہے، 70 فیصد کراچی کا ریوینیو کہاں جاتا ہے، سندھ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ 70 فیصد زمین صوبہ کے پاس نہیں ہے۔