کراچی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمدکاکہناہےکہ عدالتی آرڈر کے بعد آدھے شہر میں بجلی بند کردی گئی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے شہر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران کے الیکٹرک نے عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کردی، چیف جسٹس گلزاراحمد نے رپورٹ پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
چیئرمین نیپرا نے بھی مقدمات کا ریکارڈ پیش کردیا، چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ کےالیکٹرک نے ہرشوکاز اور کیس پر حکم امتناع لے رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی آرڈر کے بعد آدھے شہر میں بجلی بند کردی گئی، یہ کون ہیں بجلی بند کرنے والے، ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، لوگ کرنٹ لگنے سے مررہے ہیں اور یہ 50 پچاس ہزار کی ضمانت حاصل کرلیتے ہیں۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کو 20 کروڑ جرمانہ کیا جاٸے تو دوسری بار شکایت نہ ہو، ان کو 50لاکھ جرمانہ کیا جاتا ہے جو یہ چند دن میں کما لیتے ہیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک کا مالک جیل میں بند ہے، ہماری حکومت کا یہ حال ہے کہ دوسرے ملک میں گرفتار ملزم کو کمپنی دے رکھی ہے، جیل میں جانا ان کےلٸےکوٸی مسئلہ ہی نہیں جیسے سیاستدان جیل بیٹھ کرمعاملات چلاتے ہیں، انہیں فرق اس وقت پڑتاہے جب پیسہ دینا پڑتا ہے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ جیل میں قید شخص کمپنی کا مالک نہیں بلکہ شیٸر ہولڈر ہے، یہ پبلک ہولڈنگ کمپنی ہے، جس کے ڈاٸریکٹر موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ نے آدھے شہر کی بجلی بند کررکھی ہے، جس کمپنی نے کے الیکٹرک کو خریدا ہے اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی، کمپنی کے وسائل کیا ہیں، تجربہ کیا ہے، کے الیکٹرک کو کس طرح خریدا گیا، سب بتایا جائے، کے الیکٹرک کو آپریٹ کیسے کیا جاتا ہے، تمام تفصیلات سے اسلام آباد آکر ہمیں آگاہ کریں۔