برلن : کورونا وبا کی دوسری لہر شدت اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن کے شہریوں کو ستر برس کے دوران پہلی مرتبہ رات کے کرفیو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
برلن اور فرینکفرٹ کے ساتھ ساتھ اب مغربی شہر کولون میں بھی کورونا وبا کی دوسری لہر شدت اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
برلن میں خاص طور پر ویک اینڈ پر رات گئے تک ہر طرف چہل پہل دکھائی دیتی ہے۔ لیکن جمعہ نو اور ہفتہ دس اکتوبر کی درمیانی شب برلن کے شہریوں کے لیے گزشتہ ستر برس میں پہلی مرتبہ رات کے وقت کا کرفیو ساتھ میں لائی۔ نصف شب سے کچھ دیر پہلے دکانیں بند ہو گئیں، بار اور ریستوران بھی ویران ہو گئے۔
اب کی بار اس کرفیو کا سبب کورونا وائرس ہے۔ برلن کے کئی علاقوں میں سات روز کے دوران فی ایک لاکھ آبادی میں 50 سے زائد کورونا وائرس سے متاثرہ مریض سامنے آنے کے بعد حکومت نے سخت اقدامات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔
رات کے کرفیو کا آغاز شب 11 بجے اور اختتام صبح 6 بجے ہو گا۔ کرفیو کے اوقات میں کاروبار زندگی معطل رہے گا۔ صرف پیٹرول پمپ کھلے رہیں گے لیکن ان کے ساتھ منسلک دکانوں پر بھی شراب فروخت نہیں کی جا سکے گی۔
علاوہ ازیں کرفیو سے باہر کے اوقات میں بھی مختلف گھرانوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ پانچ افراد جمع ہو سکتے ہیں۔
کورونا وبا کے تیزی سے بڑھتے کیسز صرف دارالحکومت تک ہی محدود نہیں ہیں۔ برلن اور فرینکفرٹ کے ساتھ آج ہفتے کے روز مغربی شہر کولون بھی ‘رسک زون‘ کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔