کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کسی حدود کے بغیر نہیں ہوسکتی
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کسی حدود کے بغیر نہیں ہونی چاہیے اور اس سے مخصوص برادریوں کی جب دل چاہے اور بلاوجہ دل آزاری نہیں ہونی چاہیے۔
فرانسیسی جریدے ’چارلی ہیبڈو‘ میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے دکھانے کے حق کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہم ہمیشہ آزادی اظہار رائے کا دفاع کریں گے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آزدی اظہار بغیر حدود کے نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دوسروں سے عزت سے پیش آئیں اور معاشرے اور اس دنیا میں موجود دوسرے لوگوں کی جب دل چاہے اور بلاوجہ دل آزادی نہ کریں۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کے موقف سے اپنے آپ کو الگ کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ آزادی اظہار کا احتیاط سے استعمال ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جیسے متنوع، بااحترام اور مختلف نسل کے لوگوں کے حامل معاشرے میں ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہمارے الفاظ اور ہمارے افعال کا دوسرے پر کیا اثر پڑے گا، بالخصوص ان لوگوں اور برادریوں پر جو پہلے ہی سے بہت زیادہ امتیازی سلوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرہ ان نازک اور سنجیدہ موضوعات پر ذمہ دارانہ انداز میں بحث کرنے کو تیار ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے فرانس میں شدت پسندوں کے حالیہ اندوہناک اور المناک حملوں کی ایک بار پھر مذمت کی، جیسا کہ ایک روز قبل انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بلاجواز ہے اور کینیڈا خلوص دل سے ان واقعات کی مذمت کرتا ہے اور اس مشکل وقت میں اپنے فرانسیسی دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
کینیڈا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو فرانس کے شہر نیس میں تیونس سے تعلق والے شخص کے چاقو کے حملے میں 3 افراد کی ہلاکت پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی تھی۔