ایک صدی سے زائد عرصے سے سمندر کی تہ میں پڑے مشہور زمانہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کی سیر کرنا اب ممکن ہو گیا ہے۔
ٹائی ٹینک 14 اپریل 1912 کو شمالی بحر اوقیانوس میں ایک بڑے برفانی تودے سے ٹکرا کر برفیلے پانی میں غرق ہو گیا تھا، یہ اپنے پہلے سفر پر تھا اور اسے کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز قرار دیا گیا تھا، آج یہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
اب یہ بحری جہاز ایک سو آٹھ سال سے شمالی بحر اوقیانوس میں 2.4 میل گہرائی میں پڑا ہوا ہے، سیاح اب اسے قریب سے دیکھ سکیں گے، کیوں کہ ایک ٹور کمپنی اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز اس بدقسمت بحری جہاز تک غوطہ لگا کر پہنچانے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
یہ بدقسمت جہاز جب برفانی تودے سے ٹکرایا تھا تو اس پر ڈیڑھ ہزار مسافر سوار تھے، حادثے کی وجہ سے اس کے چھ واٹر پروف کمپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا تھا اور صرف دو گھنٹوں میں یہ جہاز سطح آب سے زیر آب جا چکا تھا۔
ٹور کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے تک لوگوں کو پہنچانے کے لیے آب دوز استعمال کی جائے گی جس میں 5 افراد سوار ہو سکیں گے، تاہم مستقبل قریب میں یہ سیاحت زیادہ عام ہو جائے گی۔
ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے 2021 میں 9 مسافر کینیڈا سے جائیں گے، یہ سفر نہایت مہنگا ثابت ہوگا، ہر مسافر کو 1 لاکھ 25 ہزار ڈالر ادا کرنے ہوں گے، اور انھیں آب دوز کے ذریعے 6 سے 8 گھنٹے تک تاریخی جہاز دیکھنے کا موقع ملے گا، جب کہ ایک وقت میں صرف 3 افراد غوطہ خوروں کے ساتھ اس مہماتی سفر کا حصہ بن سکیں گے۔
کمپنی کی منصوبہ بندی کے مطابق ہر سال مئی سے ستمبر تک یہ سفر کیا جائے گا، 36 افراد پہلے ہی 6 مہمات کے لیے اپنی نشستیں بک کروا چکے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے 18 افراد نے رچرڈ برانسن کے خلا پر جانے والے سفر کے لیے بھی اپنے نام درج کروائے ہیں جس کا ایک ٹکٹ ڈھائی لاکھ ڈالرز کا ہے جب کہ کچھ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اگر ٹائی ٹینک کے لیے مہم روانہ ہوتی ہے تو یہ 15 سال میں اس ملبے تک جانے والے اولین افراد ہوں گے، اس کمپنی کی اس طرح کی کوششیں ماضی میں ناکام ہو چکی ہیں۔