پی ڈی ایم کا بیانیہ مسترد ہوا تو کیوں ہوا۔۔۔؟
اسلام آباد: محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اپنی ناکامی کو میڈیا پر ڈال رہی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ جو رویہ اپوزیشن کا ہے اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ سیاست میں ہٹ دھرمی نہیں ہوتی راستے تلاش کئے جاتے ہیں۔
محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کو دیکھنا چاہیئے کہ ان کا بیانیہ مسترد ہوا تو کیوں ہوا، اپوزیشن اپنی ناکامی کو میڈیا پر ڈال رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے انتخابات کا مطالبہ ہی غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، کیا پی ٹی آئی اپوزیشن کا مینڈیٹ تسلیم کرے گی؟ اگر ملک کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنا ہے تو کیا یہ سلسلہ چلتا رہے گا؟ جلسے کے اگلے روز اسٹاک مارکیٹ اوپر کی جانب گئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لاہور ڈیکلریشن سامنے آیا جس میں وزیراعظم کو مستعفیٰ ہونے کا الٹی میٹم دیا گیا، لوگوں نے بلے کے نشان پر مہریں لگائی ہیں۔ ایک ڈیموکریٹک موومنٹ غیر آئینی ڈیمانڈ کر رہی ہے، 2013 انتخابات کے بعد تحریک انصاف کو اعتراضات تھے۔ 2013 میں پیپلز پارٹی میں نے آر او الیکشن کہا اور انتخابات مسترد کر دئیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کی نہ سنی تھی، جب سابق حکومتوں نے الزامات لگائے ان کو حکومت کرنے کا وقت دیا اب پی ٹی آئی کے لئے کیوں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بچہ ہے سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے۔ اگر بلاول نہیں سیکھتے تو نانا سے سیکھ لیں، بلاول کے نانا کی حکومت کے موجودہ لوگ جو بلاول کے اردگرد ہیں انہوں نے گرائی تھی۔ بات کے دور کے سلسلے کو ختم کرنا نا تجربہ کاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے الٹی میٹم کو مسترد کرتی ہے، 31 جنوری تاریخ کا کہا گیا وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے۔ ملک کا نظام اپوزیشن کی خواہش پر نہیں چل سکتا۔