امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے فیس ماسک اس طرح پہننا چاہیے کہ وہ ضرورت سے زیادہ ڈھیلے نہ ہوں۔
کووڈ 19 کی وبا کے بعد سے فیس ماسک کے استعمال پر دنیا بھر میں تحقیقی کام کیا جارہا ہے، تاہم زیادہ توجہ فیس ماسک کی تیاری میں استعمال ہونے والے میٹریل اور افادیت پر دی جارہی ہے۔
جب ہم کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے فیس ماسک پہنتے ہیں تو صرف خود کو نہیں بلکہ ارگرد موجود افراد کو بھی تحفظ فراہم کررہے ہوتے ہیں۔
امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درحقیقت اگر فیس ماسک ڈھیلا بھی ہے تو بھی یہ کوویڈ 19سے تحفظ کے لیے اسے نہ پہننے سے زیادہ بہتر ہے۔
ڈیلاویئر یونیورسٹی کی تحقیق میں ہوا میں موجود ذرات سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے فیس ماسکس کی افادیت جانچنے کا ایک منفرد طریقہ کار تیار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیق کے دوران انہوں نے دریافت کیا کہ اچھی طرح فٹ ماسک ڈھیلے فیس ماسکس کے مقابلے میں وائرس سے بچاؤ میں زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ڈھیلے فیس ماسک بھی کوویڈ 19 سے بچانے میں ان کو نہ پہننے کے مقابلے میں زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ تحقیق کے مذکورہ نتائج طبی جریدے پلس ون میں شائع ہوئے۔
اس تحقیق میں فیس ماسک میں موجود خلا اور اطراف سے ہوا میں موجود وائرل ذرات کے جسم تک پہنچنے کے عمل کو دیکھا گیا، محققین نے اس مقصد کے لیے ایک ٹیسٹ ٹیوب ماڈل تیار کیا گیا جس میں وائرل ذرات کی منتقلی کے لیے نیولائزر کا استعمال کیا گیا۔
تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ درست طریقے سے فٹ این 95 ماسک وائرل ذرات سے بچانے کے لیے سب سے مؤثر ہوتا ہے۔ انہوں نے موازنہ کرکے دریافت کیا کہ ڈھیلے این 95 ماسکس، سرجیکل ماسکس اور کپڑے کے ماسکس پہننے والوں کے منہ اور ناک سے زیادہ ذرات خارج ہوکر ہوا میں پہنچ جاتے ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ایک ماسک پہننے سے چشموں کے شیشے دھندلے ہونے کی وجہ ماسک کے اندر نمی ہوتی ہے، جو منہ اور ناک سے خارج ہونے والے ذرات کا حجم بڑا کرنے میں مدد دیتی ہے۔