لواحقین نے کوہ پیما علی سد پارہ کی موت کی تصدیق کر دی
اسکردو : اہل خانہ نے تصدیق کر دی ہے کہ کوہ پیما علی سد پارہ انتقال کر گئے ہیں۔
صوبائی وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کے ٹو پر موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت، پاک فوج اور لواحقین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ لاپتہ کوہ پیماء اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی جو 8،611 میٹر (28،251 فٹ) ہے اور یہ انتہائی مہلک ترین ہے ، سردیوں کے موسم میں سر کرنا مشکل ترین کام ہے۔ پاک فوج نے چوٹی پر ممکنہ پناہ گاہیں تلاش کرنے کے لئے اونچائی والے سی -130 طیارے اور اورکت ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے لیکن اب اب ان کے بیٹے ساجد سد پارہ نے اپنے والد کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازت سے نوازے جائیں گے۔ وفاقی حکومت کو اسکردو ائیر پورٹ کا نام محمد علی سدپارہ سے منسوب کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور ان کے نام سے کوہ پیمائی کے لئے اسکول قائم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت قومی ہیرو محمد علی سدپارہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، ان کے خاندان کی مالی و اخلاقی معاونت اور قومی ہیرو کے بچوں کو تعلیمی اسکالرز شپ دی جائے گی۔
راجہ ناصر علی خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حادثات کا شکار ہونے والے کوہ پیماؤں کے خاندانوں کی کفالت کے لئے باقاعدہ قانون بنایا جائے گا۔