سینیٹ میں حزبِ اختلاف کی پانچ جماعتوں کا الگ اتحاد بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد: سینیٹ میں حزبِ اختلاف کی تقسیم واضح، نئے دھڑے میں پانچ جماعتیں شامل ہو گئی۔
پارلیمان کے ایوانِ بالا سینیٹ میں حزبِ اختلاف کی پانچ جماعتوں نے الگ اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ایوانِ بالا میں اپوزیشن واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔
حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی پانچ جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علما اسلام (ف)، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور بی این پی (مینگل) نے اپوزیشن کے 27 سینیٹرز پر مشتمل الگ بلاک بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
ایوانِ بالا میں 21 سینٹرز والی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے عوامی نیشنل پارٹی کے دو، فاٹا سے دو، جماعت اسلامی کا ایک اور چار آزاد سینٹرز کی حمایت سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف نامزد کیا تھا۔ جنہیں بعد ازاں باقاعدہ قائد حزبِ اختلاف مقرر کیا گیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یوسف رضا گیلانی کے قائد حزب اختلاف مقرر ہونے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان خلیج اب بیان بازی اور محاذ آرائی کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی سربراہ اعظم نذیر تاڑر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے وضاحت طلب کریں گے کہ یوسف رضا گیلانی کو حزبِ اختلاف کا قائد بنانے کے لیے اتحاد کے اصولوں اور فیصلوں کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟
پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اگر پی پی پی کے خلاف چارج شیٹ لائے گی تو پیپلز پارٹی کے پاس بھی مسلم لیگ (ن) کے لیے چارج شیٹ موجود ہے۔
شازی مری نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے ساتھ مل کر سینٹرز منتخب کرانے اور خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار فرحت اللہ بابر کو ہرانے پر مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی سے معافی مانگے۔
ایوانِ بالا میں واضح تقسیم کو مبصرین حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کے خاتمے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔