کراچی : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے۔
کہ شوکاز نوٹس پر پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے غیرمشروط معافی مانگی جائے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی ای سی کافیصلہ ہے استعفے آخری ہتھیار ہونے چاہئیں، ضمنی الیکشن میں حصہ لیکر حکومت کو بےنقاب کردیا ہے، دوسری جماعتوں کےکہنے پر چلتے تو یہ جمہوریت کیلئے اچھا نہیں ہوتا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینیٹ اور بائی الیکشن میں حصہ لیکر حکومت کو موقع نہیں دیا اور اپوزیشن جماعتوں کیلئے تاریخی کامیابی حاصل کی، ہم نے پی ٹی آئی حکومت کو کھلامیدان نہیں دیا بلکہ قومی اسمبلی میں ہرایا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ جنہوں نے پارلیمان سے استعفیٰ دینا ہے تو دےدیں، کسی کو اختیار نہیں کہ اپنا فیصلہ کسی دوسری سیاسی جماعت پر مسلط نہیں کرسکتا، پیپلزپارٹی پارلیمانی جماعت ہے کسی سےڈکٹیشن نہیں لےگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ جب پاور میں تھی ہم نے پارلیمنٹ کا تحفظ کیا، آج بھی ہم نے پارلیمنٹ کا تحفظ کیا، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کو مسترد کرتی ہے، اتحاد کی سیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا شوکاز نوٹس پر پیپلزپارٹی اور اے این پی سے غیر مشروط معافی مانگی جائے۔
شوکاز نوٹس سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی اتحاد میں کسی قسم کے شوکاز نوٹس کی کوئی مثال نہیں ملتی، پی ڈی ایم میں بھی شوکاز نوٹس کےحوالے سے کوئی مثال نہیں تھی، پی ڈی ایم کا ایکشن پلان ہے ہم جمہوری طریقہ کار استعمال نہیں کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 5سیٹیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی شوکاز نہیں ہوا، شوکاز نوٹس کی کوئی روایت اور یہ جائز ہتھیار نہیں ہے، گلگت بلتستان میں بھی پیپلزپارٹی کا حق چھیننے کی کوشش کی گئی، ن لیگ نے گلگت بلتستان میں بھی اپوزیشن لیڈرکا حق چھیننے کی کوشش کی ۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کیخلاف اپوزیشن کی سیاست پر مزاحمت کرتے ہیں، اپوزیشن کی جو بھی سیاست ہے وہ برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے، ہم اے این پی کیساتھ کھڑے ہیں فیصلے مشورے سے کریں گے ، پیپلزپارٹی سیاسی جماعت ہے اور ہر اپوزیشن جماعت کی عزت کرتے ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ حکومت گرانےکیلئے ہر سیاسی جماعت کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہم سمجھتے ہیں اپوزیشن جماعتوں کےدرمیان ورکنگ ریلیشن ہونی چاہیئے۔