لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سےزائداثاثوں کےکیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت متفقہ طورپر منظور کر لی۔
لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سےزائداثاثوں کےکیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت متفقہ طورپر منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، نیب پراسیکیوٹرنے دلاہیل دیتے ہوئے کہا اعظم نذیر تارڑ نے کہا27 سال میں ایسانہیں ہوا فیصلہ اعلان کے بعد تبدیل ہوا، جس پر اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ میں اب بھی اپنےالفاظ پرقاہم ہوں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ میں نےکہاآپ کی ذمہ داری ہےخودپڑھ کرفیصلہ اپنے ساہیل کوبتادیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعظم نذیرتارڑکی یہ بات توہین عدالت کےزمرے میں آتی ہے۔
جس پر اعظم نذیرتارڑ نے کہا نیب پراسیکیوٹرنےانتہاہی سخت بات کی جوانہیں واپس لینی چاہیے تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ جملہ توہین آمیزہےتوآپ کوواپس لیناچاہیے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹرکواس مسئلے پر مزید بحث کرنے سے روک دیا، جسٹس عالیہ نیلم نے کہا آپ صرف کیس پر بات کریں، تو نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عدالت نےنصرت شہباز،سلمان،رابعہ، ہارون،طاہرنقوی کواشتہاری قراردیا، ہائی کورٹ نے نصرت شہبازکوپلیڈرسےٹرائیل میں شامل ہونےکی اجازت دی، ان سارےافرادکونیب نےکال اپ نوٹس بھیجے، سوازےحمزہ شہبازکےکوہی تفتیش میں شامل نہیں ہوا۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 1990میں ان کےاثاثے2.5ملین تھے،1998میں41ملین ہوگہے، ہم نےوراثت میں ملنے والے اثاثوں کوریفرنس میں شامل نہیں کیا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا کمپنیوں میں شہباز شریف شیئر ہولڈر ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شہباز شریف نہیں مگر ان کے گھرانے کےافرادکےنام پرہیں، 2008سے2018تک وزارت اعلیٰ میں زیادہ ٹرانزکشن ہوئیں اور شہباز شریف نےبطوروزیراعلیٰ 8 بےنامی کمپنیاں بنائیں۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا جب ٹی ٹیزآناشروع ہوئیں، نیب پراسیکیوٹرنے بتایا اس وقت سلمان شہبازکی عمر کیا تھی، حمزہ کے533ملین اثاثے ہیں جن میں133ٹی ٹیزشامل ہیں اور رابعہ کےنام پر58ملز کے اثاثے ہیں،10ٹی ٹیز اکاؤنٹ میں آئیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ الجلیل گارڈن نےپارٹی فنڈ کیلئے20لاکھ دیے ، انہوں نے یہ رقم اپنے ملازمین کی کمپنیوں میں جمع کرائی، پیسے شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں نہیں آئےمگرگھرانےکےافرادکےنام آئے، جب شہباز شریف کوضرورت ہوتی تواس کے مطابق رقم لیتے تھے۔