عدالت پیشی کے دوران جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھ پر بےبنیاد الزامات لگائے گئے، ہر پیشی پر نئی تاریخ مل جاتی ہے ، علی ظفر کا احترام کرتا ہوں کہ انہوں نے محنت سے رپورٹ مکمل کی، ہمیں امید تھی کہ اب تک ان کی رپورٹ منظر عام پر آجائے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا
رپورٹ وزیراعظم کو دے دی ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ رپورٹ میرے لئے مثبت ہے، وزیر اعظم نے وعدہ کیاتھا کہ انصاف ملے گا جو اب مل جانا چاہیے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ مجھے انصاف فراہم کی جائے ، سیاست نہ کی جائے، معاملہ تب بگڑا جب نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، میری کسی حکومتی اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی، جب رپورٹ آئے گی تو ہر چیز کھل کر بتاؤں گا۔
اس سے قبل لاہور کی بینکنگ کورٹ کے فاضل جج حامد حسین نے جہانگیر ترین اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مقدمات پر سماعت کی، جہانگیر ترین اور علی ترین عبوری ضمانت مکمل ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت فاضل جج حامد حسین نے ریمارکس دیئے کہ میرے پاس ان کیسز کی سماعت کا اختیار نہیں رہا، ایڈیشنل سیشن جج ون نئے تعینات ہو گئے ہیں، آج کوئی دلائل نہیں سن سکتا، اگلی تاریخ مقرر کر سکتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیلئے ایک اور درخواست دائر کردی
ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہوئی ہیں، انب مقدمات کا تفتیشی افسر رانا شہباز بھی تبدیل ہو گیا ہے، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ڈی جی ہو یا کوئی بھی، وہ کیسے تفتیشی کا تبادلہ کر سکتا ہے؟ وہ تفتیشی افسر کہاں ہیں جن سے مجھے بات کرنی ہے ؟
تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق میں حقائق لکھوں گا، عدالت نے مقدمہ کے تفتیشی افسر کا تبادلہ کرنیوالے ایف آئی اے افسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع کردی۔