وزیراعظم عمران خان کا آج داسو ڈیم کا دورہ ، ڈیم پرجاری تعمیراتی کام کا جائزہ بھی لیں گے
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان آج داسو ہائیڈروپراجیکٹ پر جاری تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے اور وہاں کام کرنے والے غیرملکی انجینئرز اور مزدوروں سے بات بھی کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج داسو ڈیم کا دورہ کریں گے ، جہاں وہ ڈیم پرجاری تعمیراتی کام کاجائزہ لیں گے اور ڈیم پرکام کرنے والے غیر ملکی انجینئرز اور مزدوروں سے بات بھی کریں گے۔
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ داسوپراجیکٹ کی مجموعی پیداواری صلاحیت4320 میگا واٹ ہے، پراجیکٹ 2 مراحل میں ہوگا،ہرمرحلہ2160میگاواٹ پرمشتمل ہے، داسو کے زیر تعمیر پہلے مرحلے کی لاگت 511 ارب روپے ہے اور پہلے مرحلےکی لاگت کا 80فیصد واپڈا جبکہ 20فیصدورلڈبینک مہیاکررہا ہے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ داسوپراجیکٹ کے پہلے مرحلے سےاپریل2025میں بجلی پیداوارشروع ہوجائے گی جبکہ سال 2029میں فیزٹو کے مکمل ہونے کے بعد ڈیم کی استعداد 4320 میگا واٹ ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ داسوڈیم نیشنل گرڈکو12ارب یونٹ سستی،ماحول دوست بجلی مہیا کرےگا،داسو پراجیکٹ کی بدولت ملازمت کے8000مواقع پیدا ہو رہے ہیں، مقامی لوگوں کی ترقی کیلئے پراجیکٹ ایریامیں اعتمادسازی کےاقدامات کئےہیں ،اقدامات کےتحت17ارب34کروڑروپے خرچ کئےجارہے ہیں۔
ڈیم کی تعمیرکیلئے زمین کی خریداری کا کام مکمل کرلیاگیا ، کوروناکےباوجودایس اوپیزپرعملدرآمدکرتےہوئے ڈیم کی 10 سائٹس پر تعمیرجاری ہے ، پاور سیکٹر اصلاحات، پانی کےوسائل کا بہتراستعمال وزیراعظم کا وژن ہے اور اس ہی وژن کےتحت داسو ڈیم پرکام کی رفتارکوبڑھایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر2018 میں میں وفاقی حکومت نے 4,300 میگاواٹ پر مبنی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے لیے تاخیر کا شکار زمین کے حصول کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے اضافی 18 ارب روپے تک لاگت برداشت کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
خیال رہے کہ نواز حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے 180 ارب کے دو ٹھیکے چینی کمپنی کو دیے تھے، ٹھیکوں میں ڈیم کے ڈھانچے سے متعلق سامان کی تیاری اور ہائیڈرالک اسٹیل اسٹرکچر کی تعمیر کے علاوہ زیر زمین پاور کمپلیکس تیار کرنے، سرنگیں بنانے اور ہائیڈرالک اسٹرکچر (ایم ڈبلیو 02) کے منصوبے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں : ’پاک ویک‘ کورونا ویکسین کے استعمال کے لیے گائیڈ لائنز جاری
چینی کمپنی سے کیے جانے والے معاہدے کے تحت منصوبے کا پہلا مرحلہ 2021 میں مکمل ہونا تھا، جس کے تحت 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہونی تھی تاہم بعد ازاں واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے چینی کمپنی کو دیے گئے ساڑھے 5 ارب روپے کے منصوبوں کے معاہدے منسوخ کر دیے تھے۔