کراچی: شہر قائد میں قانون کے رکھوالوں اور منشیات فروشوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کراچی ملک مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں ہوشربا انکشاف کیا کہ اکتیس مئی کو نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں ایک مقدمہ درج ہوا، مقدمہ اقبال عرف حضور بخش عرف حضورا کے خلاف ہوا تھا، بعد ازاں پولیس اور منشیات فروش کے مابین گٹھ جوڑ کی بات نوٹس میں آئی۔
ملک مرتضیٰ نے بتایا کہ ویڈیو میں پولیس اور ملزمان میں پیسوں کے لین دین کی بات سامنےآئی، تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ پولیس منشیات فروشوں کیساتھ ملوث ہے، ملزم سے منشیات 35 کلو برآمد ہوئی جبکہ مقدمےمیں 10 کلو ظاہر کی گئی۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کراچی نے بتایا کہ گھناؤنے کھیل میں پولیس کانسٹیبل سے لے کر ایس ایچ او تک نے بھاری رشوت وصول کی اور لاکھوں کی منشیات ،رشوت کی بھاری رقم پولیس نے آپس میں بانٹی۔
ملک مرتضی نے بتایا کہ رشوت وصولی ملزم کو کیس میں فائدہ پہنچانےکی مد میں کی گئی جس کے لئے پولیس اہلکار ولید نے سرجانی پولیس اہلکار عامر سے 20 لاکھ وصول کیے، سرجانی پولیس کے کرپٹ اہلکار عامر نے ملزم کے بھائی سے مذکورہ رقم لی، رشوت کی رقم میں سے سات لاکھ ایس ایچ او یونس خٹک نے وصول کیے، ایک لاکھ اے ایس آئی ریاض سیال، 3 لاکھ اہلکار ولید نے خود رکھے، یہی نہیں ولید نے 4 لاکھ مخبر کو، 1 لاکھ 50 ہزار اہلکار عجب گل کو دیئے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کراچی ملک مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ گھناؤنے کھیل کے مرکزی کردار سرجانی پولیس اہلکار عامر کیخلاف ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کارروائی کرےگی۔
یہ بھی پڑھیں : نامعلوم افراد کی فائرنگ ، مقامی پی ٹی آئی عہدیدار اہلیہ سمیت زخمی
واضح رہے کہ شہر قائد میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت نے سندھ پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی کی قلعی کھول رکھی ہے ، سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان بھی کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اپنے ریمارکس دے چکے مگر سندھ پولیس نے ابھی تک عملی اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔