جہنوں نے قومی منصوبے کو نقصان پہنچایا، وہ حکومت میں بیٹھے ہیں
اسلام آباد : احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک ارب ڈالر کی خاطر سب کچھ بیچ دیا۔
احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر نارووال سپورٹس سٹی کے جھوٹے مقدمہ میں پیش ہوا ہوں۔ آج پاکستانی قوم دیکھ چکی ہے کہ 3 سالوں کے باوجود کوئی ٹھوس کیس نہیں۔ یہ حکومت اپوزیشن کے خلاف کیسز بنا رہی ہے۔ احتساب عدالت کی کاروائی کو ٹی وی پر چلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جہنوں نے قومی منصوبے کو نقصان پہنچایا، وہ حکومت میں بیٹھے ہیں۔ جنہوں نے قومی منصوبے بنائے وہ عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔ حکومت ہر معاملے کو پچھلی حکومت پر ڈال دیتی ہے۔ جو بجٹ پیش کیا گیا اس میں نہ مہنگائی اور بے روزگاری کا حل ہے۔ حکومت کے پیش کردہ بجٹ سے نہ مہنگائی روکے گئی نہ بے روزگاری۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ملک کو کنگال کر چکی ہے۔ اس حکومت نے ایک ارب ڈالر کی خاطر سب کچھ بیچ دیا۔ پی ٹی آئی کے اپنے اراکین کہ رہے ہیں کہ اس حکومت نے کرپشن کی۔ وزراء دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گڈانی پر آنے والا شپ بھی کرپشن کی کہانی ہے۔ جس جہاز کو بنگلہ دیش اور بھارت نے آنے سے روک دیا، اس حکومت نے پیسے لے کر جہاز کو گڈانی آنے دیا۔ جہاز میں زہریلی مواد تھا، جس سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پچھلے تین ضمنی انتخابات میں حکومت کو شکست ہوئی ہے۔ یہ الیکٹرانک سسٹم میں چپ لگا کر آر ٹی ایس والا کام لینا چاہتے ہیں۔ حکومت نے ہر ادارے کو اپنی جاگیر بنا رکھا ہے۔
لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ میں وفاقی وزیر اطلاعات کے بیانات کی مذمت کرتا ہوں جنہوں نے الیکشن کمیشن کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ الیکشن کمیشن کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو نیب کی طرح کا ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے قومی ادارے کو ایک ایک کر کے تباہ کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ ربڑ اسٹیمپ بن چکی ہے۔ ملک کا نظام تباہ و برباد ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال میں چار چار سیکرٹریز کو تبدل کیا گیا۔ احتساب کے عمل کو ٹی وی پر دیکھایا جاتے عوام کو پتہ چلے کہ کیسے بھونڈے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ ہمیں تو خطرہ ہے کہ پاکستانی ایٹمی پروگرام کو گروی نہ رکھ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی بزنس مین اپنا کاروبار باہر ملک لے کے جا رہے ہیں۔ اس طرح کے حالات میں کو سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستان کوئی پرائمری سکول نہیں جس پر تجربات کیے جائے۔