انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کے پاس کوئی تجویز ہے تو ہم سنیں گے
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر پھر دعوت دے دی
قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اپنی پارلیمانی پارٹی اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بجٹ اجلاس میں شرکت اور منظوری پر مشکور ہوں۔ میں اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ اس ملک میں 1970 کے بعد تمام انتخابات متنازعہ ہوئے، ضمنی انتخابات میں بھی تنازعہ کھڑا ہوا، پاکستان میں انتخابی نتائج کو تسلیم کرنا مشکل کیوں ہوتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں درخواست کرونگا کہ یہ حکومت اپوزیشن کی بات نہیں یہ جمہوری مستقبل کا مسئلہ ہے، 21 سال میری کرکٹ میں گزری ، اپنے اپنے امپائر کھڑے کرتے تھے اور کہتے تھے ہمیں امپائر نے ہروا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بطور کپتان کوشش کے بعد نیوٹرل امپائرنگ کروائی، وقت آگیا ہے کہ الیکشن لڑیں مگر کسی کو فکر نہ ہو کہ دھاندلی سے ہرا دیا جائیگا، پہلے دن تقریر اس لئے نہیں کرنے دی گئی کہ انتخاب ٹھیک نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے جب کہا کہ انتخابات درست نہیں ہوئے تو عوام اور میڈیا نے ثبوت مانگا، ہم نے پوری کوشش کی، چار حلقوں کا مطالبہ کیا تھا، جب پولنگ ختم ہوتے ہیں اور نتائج کا اعلان ہوتا ہے اس وقت بے ضابطگیاں سامنے آتی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر پھر دعوت دے دی، کہا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کے پاس کوئی تجویز ہے تو ہم سنیں گے، بجٹ پر بات کرنے سے پہلے اپنے وژن کی بات کرنا چاہتا ہوں، شوکت ترین کو مبارکباد جنہوں نے میرے وژن کے مطابق بجٹ بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے الیکشن میں 4 حلقے کھولنے کی درخواست دی، ڈھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی، الیکشن میں ریفامز نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں ایسا ہوگا، معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اقتدار سنبھالا تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، ہم سب نئے تھے تجربہ بھی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معیشت بہتر کرنے کیلئے مشکل فیصلے کیے، قرضوں کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا تھا، اقتدار سنبھالا تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ یواےای، چین اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی، ملک مقروض ہوجائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ مشکل فیصلوں سے عوام کو بڑی تکلیف ہوئی، 3 اصولوں انصاف، انسانیت اور خودداری پر پارٹی بنائی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کا حل صرف اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے، اگر اپوزیشن کے پاس کوئی اور تجویز ہے تو بھی سننے کے لئے تیار ہیں، لیکن ہر الیکشن جس میں اصلاحات نہیں کریں گے تو یہی رونا روتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری کوشش کی آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے، آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے عوام کو تکلیف اٹھانا پڑی، روپے کی قدرکم ہونے سے مہنگائی بڑھی، این سی اوسی، اسدعمر اور ڈاکٹر فیصل نے مثالی کام کیا، کورونا کے دوران پاک فوج نے ہماری مدد کی، کورونا کا پوری دنیا کی معیشت پرا ثر پڑا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت، ایران، افغانستان، انڈونیشیا کے مقابلے میں ہمارے حالات بہتر ہیں، اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ لاک ڈاؤن لگایا جائے، امریکا جیسے ملکوں میں لاک ڈاؤن سے غربت بڑھی، ہم نے مکمل لاک ڈاؤن نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا، احساس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو پیسے دیے، زرعی اور تعمیراتی سیکٹر کو جلد کھولنے کا فیصلہ کیا۔