ہمارے لئے چلینجز کا مقابلہ کرنا مشکل ہے ناممکن نہیں
اسلام آباد: لاء فیئرز اینڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں نظام دنیا کی بدلتی صورتحال کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہا، جب تک اپنے آپ کو جدت کی طرف نہیں لائیں گے ہم آگے چل نہیں سکتے
پاکستان بار کونسل اس بات پر ہڑتال پر چلی گئی کہ سینیارٹی پر جج نہیں لگایا سینیارٹی کیا ہوتی ہے اصل میں قابلیت ہوتی ہے۔ بار کو اس پر غور کرنا چاہیے، یہ بیوقوفانہ بات ہے کہ ہمیں اسی کو لینا ہے کیونکہ یہ سینیئر ہے، ججوں کی عمر کی حد نیچے لانی چاہیے، ان کو 40 برس میں جج لگائیں تاکہ وہ کام کر سکیں، ایک بندہ جس کو کچھ نہیں آتا، اور پڑے پڑے سینئر ہو جاتا ہے اس کو کیسے جج لگا دیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وقت کے ساتھ لاء فیئرز منفی علامت کے طور پر استعمال کیا جارہاہے، اس وقت وہ طاقتور ممالک جو براہ راست فوجی طاقت کا استعمال نہیں چاہتے، وہ لاء فیئرز کے ذریعے حریف ملک کو دباتے ہیں،ایف اے ٹی ایف میں لاء فیئر ہمارے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے، جنیوا معاہدے کے بعد سویت یونین نے افغانستان سے اپنی فوجیں نکالیں اور ہم پر پریسلر ترمیم لگ گئی۔
یہ بھی پڑھیں:فواد چوہدری کی اہلیہ نے اپنے لان برانڈ کے لیے مہوش حیات کو چن لیا
ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پاکستان پر اثرات کا جائزہ ہی نہیں لیا، نبراسکا اسٹیٹ یونیورسٹی نے ہمارے مدرسوں کا نصاب بنایا پھر پلٹ کر ہوچھا بھی نہیں، اب امریکا افغانستان سے جارہا ہے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ اس معاملے کو حل کر کے جائیں، ہم دنیا کی 5ویں بڑی قوم اور ساتویں بڑی ایٹمی طاقت ہیں، دنیا کی کوئی مائی کا لعل ہم سے ہوچھے بغیر اس خطے میں کچھ نہیں کرسکتا، ہمارے لئے چلینجز کا مقابلہ کرنا مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔