شہروں کو ہفتوں بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے
اسلام آباد: معاون خصوصی صحت ڈاکٹرفیصل سلطان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کیسزکی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ملک بھرمیں کورونامثبت کیسزکی شرح7.5 فیصد ہے، تشویشناک مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت بڑے شہروں میں دبائو بڑھ رہا ہے، بالخصوص کراچی میں کوروناکیسزمیں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، کراچی میں 50 فیصد بیڈز پر کورونا مریض موجود ہیں۔
سربراہ این سی اوسی اسد عمر کا کہنا تھا کہ کئی لوگ اب بھی کورونا کو سنجیدہ نہیں سمجھ رہے، سندھ حکومت کورونا کے پھیلاؤ
کوروکنے کیلئے اقدامات کو دیکھ رہی ہے، لیکن شہروں کو ہفتوں بند کرنا یا مکمل لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں ہے، مکمل لاک ڈاون کے بعد کورونا وبا بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ کوروناسےبچنےکاواحدحل صرف احتیاط ہے، ایس اوپیز پر عمل درآمد سے ہی کورونا کو کنٹرول کیا جاسکتاہے،
سندھ اور بلوچستان میں ایس اوپیز پرعملدرآمد سب سے کم نظر آتا ہے، کورونا روکنے کے لئے سندھ حکومت سے ہر ممکن تعاون کریں گے، اگر وہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے فورسز کی مدد چاہتے ہیں تو ہم فوج سمیت تمام فورسز دینے کے لئے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں اب تک کورونا کے مصدقہ مثبت کیسز کی تعداد 1,015,827 ہوگئی ہے
سربراہ این سی اوسی نے کہا کہ شہر بند کرنا اس وبا کا علاج نہیں، ویکسینیشن موجودہ حالات سے نکلنے کا واحد حل ہے، اور یہ خوش آئند بات ہے کہ لوگ ویکسینیشن کرارہے ہیں، گزشتہ روز ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد افراد کی ویکسینیشن ہوئی جو نیا ریکارڈ ہے، صرف پنجاب میں پانچ لاکھ سے زائد ویکسین لگائی گئی، اسی طرح دیگر صوبوں میں بھی ویکسینیشن میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے، دس لاکھ ویکسی نیشن روزانہ کو کراس کرنا ہمارا ہدف ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ یکم اگست سے ہوائی سفر کرنے والوں کے لئے کورونا ویکسین لازمی قرار دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے پہلے بتایا جاچکا ہے، لیکن اب 31 اگست تک 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لئے کورونا ویکسینیشن لازمی ہوگی، وہ اساتذہ جنہوں نے کورونا ویکسین نہیں لگوائی وہ 31 جولائی تک ویکسینیشن کرالیں ورنہ اسے کے بعد وہ اسکولوں میں نہیں جا سکیں گے، کیوں کہ ہم بچوں کی صحت خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
سربراہ این سی او سی نے بتایا کہ 31 اگست سے ڈرائیور ہیلپر، اسٹاف بسس چلانے والے وہ افراد جنہوں نے ویکسینیشن نہیں کرائی انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، پبلک سیکٹرز اور دفاتر میں جانے والے، میرج ہال، ہوٹل میں کام کرنے والے، بسز، ٹرین، کوسٹرز چلانے والے اور ان کا عملہ، چائے خانے، بینکس نادرا آفس، مارکیٹس اور دکانوں میں کام کرنے والوں کے لئے بھی 31 اگست آخری تاریخ ہے۔