Featuredسندھ

کراچی میں کل سے 8 اگست تک کے لاک ڈاؤن کا فیصلہ

کراچی : کورونا ٹاسک فورس نے شہر میں بڑھتے کیسز کو روکنے کے لیئے نئی پابندیوں کے ساتھ 8 اگست تک کے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس ٹاسک فورس اجلاس جاری ہے۔ اجلاس کے آغاز میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا صورتحال پر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ اس لئے اجلاس میں اراکین اپوزیشن، کاروباری شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔ یہ ایک وباء ہے، میں چاہتا ہوں ہم سب کی ایک آواز جانی چاہیئے۔
 
سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں کورونا کی تشخیصی شرح 13.7 فیصد ہوگئی ہے۔ 102 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، جبکہ ایک ہزار 192 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ کراچی میں 23 فیصد تشخیصی شرح ہے، حیدرآباد میں 14.52 فیصد، سکھر میں 2.9 فیصد ہے۔
 
بریفنگ کے مطابق گزشتہ 29 دنوں میں 469 مریض کی اموات ہوگئی ہے، انتقال کرنے والے مریضوں میں 69 فیصد یا 323 وینٹی لیٹرز پر تھے۔ 20 فیصد یا 96 مریض جو انتقال کرگئے، وینٹیلیٹرز پر نہیں تھے۔ 50 یا 11 فیصد مریض گھروں میں انتقال کرگئے ہیں۔
ٹاسک فورس کے اجلاس نے کراچی میں مزید بندشیں عائد کرنے کی منظوری دی ہے۔ نئی پابندیوں کے ساتھ لاک ڈاؤن کل سے 8 اگست تک کا ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے دوران ایکسپورٹ صنعتوں کو پیداواری عمل جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔
 
فیصلہ کے مطابق 31 اگست کے بعد ویکسین نہ لگانے والوں کو تنخواہ نہیں دی جائے گی۔ اگلے ہفتے سے سرکاری دفاتر بھی بند کردیں گے۔ لاک ڈاؤن کے دوران فارمیسی کے علاوہ تمام دکانیں بند رہیں گی۔
 
انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سڑک پر آنے والوں کا ویکسین کارڈ چیک کیا جائے گا۔
 
اجلاس میں صوبائی وزراء، ناصر شاہ، جام اکرام، مرتضیٰ وہاب، قاسم سومرو کے علاوہ اپوزیشن کے ایم پی ایز، بلال غفار، عبدالرشید ایم ایم اے، قاسم فخری ٹی ایل پی، حسنین مرزا جی ڈی اے، کاروباری حضرات میں زبیر موتی والا، شوکت سلیمان ایف پی سی سی آئی، ثاقب گڈلک آف کے سی سی آئی زیڈ شریک ہیں۔
 
چیف سیکریٹری ، آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز، سیکریٹری صحت، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری محنت، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر سارہ، ڈاکٹر قیصر سجاد، پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی، کور 5 اور دیگر اداروں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close