جنیواوبا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس کا کہنا ہے کہ ادویات کی آمازئش دنیا کے 52 ممالک میں ہوگی، 600 سے زیادہ اسپتالوں میں ہزاروں رضاکار مریضوں کو حصہ بنایا جائے گا
جنیواوبا کے خلاف استعمال کیلئے تین ادویات( Artesunate، imatinib اور infliximab) کے عالمی سطح پر ٹرائلز ہوں گے تاکہ مشاہدہ کیا جاسکے کہ مذکورہ ادویات مؤثر ہوں گی یا نہیں اور یہ اسپتال میں زیرعلاج کورونا کے مریضوں میں کس حد تک بہتری لاسکتی ہیں
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے زیادہ مؤثر اور قابل رسائی ادویات کی دریافت اب بھی اہم ترین ضرورت ہے۔ ‘آرٹیسونیٹ’ نامی دوا کو کو ملیریا کی سنگین شدت کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ‘امیٹبن’ کینسر کی مخصوص اقسام کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی ہے جبکہ ‘انفلزمیب’ جوڑوں کے درد کیلئے ہے۔
ٹیڈروس ایڈہینم نے بتایا کہ درجنوں ممالک میں مشترکہ تعاون سے ہونے والی تحقیق سے ٹرائل کو ایک پروٹوکول میں رہتے ہوئے متعدد علاج تک رسائی مل سکے گی۔
یہ بھی پڑ ھیں : مہنگی ادویات کے پیچھے ارکان اسمبلی سمیت بااثر مافیا ملوث
ان ادویات کا انتخاب ماہرین کے ایک خودمختار پینل نے کیا اور ان کے خیال میں ان سے اسپتال میں زیرعلاج مریضوں کی موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے لیے ان ادویات کو بنانے والی کمپنیوں نے انہیں عطیہ کیا ہے اور ٹرائل کا حصہ بننے والے اسپتالوں میں پہنچا بھی دیا گیا ہے۔
اس سے قبل سولیڈیریٹی ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 30 ممالک کے 500 اسپتالوں میں زیرعلاج رہنے والے 13 ہزار کے قریب مریضوں پر 4 ادویات(ریمیڈیسیور، ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن ، لوپن ویر اور انٹرفیرون) کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی لیکن افسوس، نتائج میں خاص فواہد سامنے نہیں آئے۔