سینٹ قائمہ کمیٹی بحری امور نے تین حکومتی بل مسترد کردیے
اسلام آباد: وفاقی وزیرعلی زیدی غصے میں آ گئے اور کہا بل وزارت بحری امور، قانون، وفاقی کابینہ اورقومی اسمبلی نے منظورکیے، کیا یہ سارے گدھے ہیں؟ یا میں گدھا ہوں وفاقی وزیر اور حکومتی ارکان کا بل مسترد ہونے پر اجلاس کا بائیکاٹ
سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پورٹ قاسم اتھارٹی ، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اورگوادر پورٹ اتھارٹی بل زیرغور آئے۔
علی زیدی نے بلزکے مخالف ارکان سے تحریری طورپراعتراض دینے کی درخواست کی توحکومتی اراکین نے بل آئندہ اجلاس تک موخرکرنے کی استدعا کر دی۔
یہ بھی پڑ ھیں : رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کے مستعفی ہونے کے اعلان پر علی زیدی کا ردعمل
سینیٹر روبینہ خالد نے ووٹنگ کروائی، حکومت اوراپوزیشن کے چارچار ووٹ برابر پائے گئے، روبینہ خالد کی مخالفت پرتمام بل مسترد کر دیے گئے جس پر علی زیدی شدید برہم ہو ئے اور غصے میں اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہاآسان حکومت ملی، اتنی ٹھنڈی اپوزیشن ملی،انھیں طاقت کا اتنا گھمنڈ ہے کہ اختلاف کرنے پرگالی دیتے ہیں۔
حکومتی وزیر ہر معاملے پرغصے میں آجاتے ہیں،ان حالات میں ہمیں فرشتہ وزیر اعظم ملا ہے، کسی ادارے کے اختیارات کسی فرد کو نہیں دیئے جا سکتے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ہم کر نہیں سکتے، یہ قانون سازوں کا کام ہے۔