خطے کا امن افغانستان سے منسلک ہے اور افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے
اسلام آباد: پاکستان کسی بھی دوسرے ملک کو جنگ جیتنے میں مدد نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو غیر ملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اور طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔
امریکی ٹی وی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے اور افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے جبکہ افغان عوام نے 20 سال میں بہت قربانیاں دی ہیں لیکن پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے جبکہ افغانستان میں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو ایک کرائے کی بندوق سمجھا، پاکستان کسی بھی دوسرے ملک کو جنگ جیتنے میں مدد نہیں کر سکتا۔امریکا سے تعلق ایک فون کال کا محتاج نہیں ہے،میرا خیال ہے کہ بائیڈن بہت مصروف ہوں گے، اس وجہ سے کال نہیں ۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان کو دہشتگردی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ افغانستان کو غیر ملکی فوج کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ وہاں کیا ہونے والا ہے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا، افغانستان کی خواتین بہت بہادر اور مضبوط ہیں، وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق حاصل کر لیں گی۔ طالبان عالمی سطح پر خود کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں عالمی برادری انہیں تسلیم کرے۔انہوں نے کہا خطے کا امن افغانستان کے عوام سے منسلک ہے، افغانستان کی صورتحال پریشان کن ہے۔ افغان عوام نے 20 سال میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے۔ افغانستان میں افراتفری اور پناہ گزینوں کے مسائل کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا افغانستان اس وقت ایک تاریخی موڑ پر ہے، اگر طالبان پورے افغانستان پر کنٹرول کے بعد ایک جامع حکومت کے قیام کے لئے کام کرتے ہیں اور تمام دھڑوں کو ملاتے ہیں تو افغانستان میں 40سال بعد امن ہو سکتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ عمل ناکامی سے دوچار ہوتا ہے جس کے بارے میں ہمیں بہت زیادہ خدشات بھی لاحق ہیں، تو اس سے افرا تفری مچے گی سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہو گا، مہاجرین کا مسئلہ ہو گا، افغانستان غیرمستحکم ہو گا۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ امریکا نے دہشت گردی سے لڑنے کے لئے افغانستان پر حملہ کیا تھا لیکن غیرمستحکم افغانستان کے نتیجے میں وہاں سے پھر دہشت گردی کا خطرہ جنم لے گا۔