الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر پارلیمنٹ سے قانون سازی لازم ہے
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کیخلاف درخواست نمٹا دی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے آج ہی ایڈووکیٹ طارق اسد کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا
انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کوئی خلائی یا اجنبی کام نہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نظام دنیا کے بہت سے ممالک میں رائج ہے، درخواست گزار کے تحفظات قبل ازوقت اور خدشات پر مبنی ہیں کیوں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کی تجویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہےتاہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر پارلیمنٹ سے قانون سازی لازم ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کی تجویز مسترد کر چکا ہے اور قائمہ کمیٹی کے سامنے 37 اعتراضات جمع کرائے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے دھاندلی نہیں روکی جا سکتی، پی ٹی آئی کے سوا تمام دیگر سیاسی جماعتیں اور خود الیکشن کمیشن بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : الیکشن کمیشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ان کیمرہ ڈیمو
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتراضات کے حوالے سے مفصل رپورٹ طلب کی جائے، وفاقی حکومت کو الیکشن 2023 کے لیے الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت سے روکا جائے۔
دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ہائی کورٹ مناسب فورم نہیں جہاں سیاسی عدم استحکام سے متعلقہ معاملات کو اٹھایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کے لیے تو قانون سازی نہیں ہو گی؟، ابھی یہ درخواست قبل از وقت نہیں؟ ابھی تو اس پر بحث ہو رہی ہے، میں آرڈر کر دوں گا آپ کو الیکشن کمیشن کے اعتراضات کی کاپی مل جائے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔