کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سفاری پارک اور چڑیا گھر میں موجود چار ہاتھیوں کی ابتر حالت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی
درخواست گزار کے وکیل عباس لغاری اور کے ایم سی کے وکیل پیش ہوئے کےایم سی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ درخواست ملکی مفادات کے خلاف ہے لہٰذا اسے مسترد کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست ذاتی مفاد کیلئے نہیں بلکہ ہاتھیوں کی خراب حالت پر عدالت سے رجوع کیا گیا ہے،
وکیل ن ےعدالت سے استدعا کی کہ بیمار ہاتھیوں کا جانوروں کے کسی اچھے ڈاکٹر سےمعائنہ کرایا جائے، جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ جرمن ڈاکٹرفرینک گڈز سے ہاتھیوں کا معائنہ کرایا جائے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے اخراجات کے ایم سی اور درخواست گزار مشترکہ طور پر ادا کریں گے، جس پر کےایم سی کے وکیل نے غیرملکی ڈاکٹر سے ہاتھیوں کا طبی معائنہ کرانے کی مخالفت کی۔
عدالت نے وکیل کے ایم سی سے استفسار کیا کہ آپ کیوں غیر ملکی ڈاکٹر سے طبی معائنے کی مخالفت کر رہے ہیں؟ مطلب یہ ہے کہ ہاتھیوں کی صحت اچھی نہیں ہے،اس لئےآپ ڈر رہےہیں؟؟
جس کے جواب میں کے ایم سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی ڈر نہیں ہاتھی بہتر حالت میں ہیں اخراجات بھی ہم خود ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑ ھیں : سندھ ہائی کورٹ نے حلیم عادل شیخ کی ضمانت منظور کرلی
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانوروں کے ڈاکٹرز بیرون ملک سے ہوں گے اور اخراجات بھی مشترکہ ہونگے، آپ چاہیں تواس حکم نامے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کرسکتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔
پاکستان اینیمل ویلفئیر سوسائٹی و دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملیکہ، سونو، نور جہاں اور مدھو بالا کی صحت خطرے میں ہے۔
ملیکہ اور سونو کو سفاری پارک پنجرے میں رکھا گیا ہے، نور جہاں اور مدھو بالا کراچی چڑیا گھر میں قید ہیں،14 سے 15 گھنٹے پاؤں میں زنجیریں ڈال کر کھڑا رکھنا جان لیوا ہوسکتا ہے۔
گندگی اور غلاظت سے ہاتھیوں کے پاؤں میں بیماری پیدا ہوتی ہے، ہاتھیوں میں پاؤں کی بیماری موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
چڑیا گھر اور سفاری پارک میں جانوروں کے لیے بدترین ماحول ہے خاص کر ملیکہ کو فوری میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے، ہاتھیوں کو پنجروں سے نکال کر کھلے ماحول میں رکھا جائے۔