کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کو گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی
دوران سماعت نسلہ ٹاور کے مالک کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ نسلہ ٹاور کی طرح بے شمار عمارتیں کھڑی ہیں، جس طرح نسلہ ٹاور بنایا گیا، ویسے ہی بے شمار عمارتیں بنائی گئیں، گلاس ٹاور کی طرح ہمیں بھی ریلیف دیا جائے۔
یہ بھی پڑ ھیں : نسلہ ٹاور کیس کا بڑا فیصلہ نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں تو ساری چیزیں بکتی ہیں، اپروو پلان ہو یا لیز سب بکتا ہے، گلاس ٹاور کے اوپر تو صرف دو فلور تھے، آپ کے پلاٹ کو جہاں رکنا چاہیے تھا وہ آگے چلا گیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ ممکن ہے 780 مربع گز سے اضافی جگہ کو گرا دیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے نسلہ ٹاور کے مکینوں کے وکیل عابد زبیری سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ تو نسلہ ٹاور کے مالک کو پکڑیں۔
سپریم کورٹ نے عمارت گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کردیں، عدالت نے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی، کیس کی مزید سماعت 2 نومبر کو ہوگی۔