لاہور: ڈالر کی ترسیل کو دانستہ طور پر 35 ہزار ڈالر سے کم رکھا جاتا تھا تاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پتا نہ چل سکے ذرائع نے بتایا کہ 35ہزار ڈالر سے کم مقدار ظاہر کرکے ہزاروں ٹرانزیکشنز کی گئ
چند منی ایکسچینج کمپنیاں براہ راست اس دھوکہ دہی اور منظم منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ۔ صرف 100 افراد کو اسٹرکچر طریقے سے 63ملین ڈالر فروخت کیے گئے۔صرف 500افراد کو اسٹرکچر طریقے سے 100 ملین ڈالر سے زائد فروخت کیے گئے۔ اسٹرکچر فروخت کی وجہ سے ڈالر فارن کرنسی اکاؤنٹس میں براہ راست منتقل کرنے کی شرط سے چھٹکارا حاصل کیا گیا۔
یہ بھی پڑ ھیں : سپرپم کورٹ کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا
منظم منی لانڈرنگ کا یہ طریقہ کار صرف ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور منی لانڈرنگ کو خفیہ رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ایف آئی اے لاہور نے Structuredڈالر خرید و فروخت کرنے والی ڈالر کمپنیوں کے مالکان اور متعلقہ خریداروں کو طلب کرلیا۔