کراچی: کنٹرولنگ اتھارٹی سے کراچی سمیت پورے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں کنٹرولر آف ایکزامینیشن کی آسامی کے لیے نئے اشتہار جاری کرنے اور اس کی بنیاد پر بھرتیوں کی سفارش کی جارہی ہے
اس بات کا فیصلہ ڈاکٹر قدیر راجپوت کی کنوینر شپ میں تلاش کمیٹی کی جانب سے منعقدہ انٹرویوز کے بعد کیا گیا ہے۔
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری منصور عباس کے قریبی ذرائع نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ایک جانب تو دیے گئے اشتہار کے مطابق جو امیدوار انٹرویوز کے لیے منتخب کیے گئے تھے ان میں سے اکثر کے پاس ناظم امتحانات کے امور سے متعلق معلومات ہی نہیں تھیں اور بی ایڈ و ایم ایڈ امیدواروں میں سے اکثر انتظامی سے زیادہ تدریسی تجربے پر انحصار کررہے تھے۔
حکومت سندھ کی ایک وزارت کی جانب سے بعض سفارشی امیدواروں کو بھی انٹرویو کے مرحلے میں شامل کرنے کے لیے سخت دباؤ تھا جس کے سبب تلاش کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ امیدواروں کی اہلیت پہلے ہی اس اسامی کے لیے ناموزوں ہے لہٰذا اس پورے مرحلے کو کالعدم کرکے وزارت کے دباؤ سے بھی بچا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑ ھیں : تمام جامعات اور بورڈز پیر سے کھولنے کا فیصلہ
سابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے پہلے ہی اس آسامی کے لیے جو اشتہار جاری کیا تھا وہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کے بھرتی کے قوانین recruitment rulesکے برخلاف تھا۔ جو اشتہار دیا گیا تھا اس میں تعلیم کی شرط بی ایڈ اورایم ایڈ کردی گئی تھی۔ امیدوار کی ماسٹرز ڈگری کے ساتھ ساتھ اس کابی ایڈ یا ایم ایڈ ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا تھا۔
اس کے برعکس سندھ اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ کے تحت بورڈ کے قوانین میں ناظم امتحانات اور سیکریٹری کی تقرری کے لیے ضروری ہے کہ ’میدوار ماسٹرز ڈگری ہولڈر یا پھر دوسری صورت میں بی اے، بی ایڈ کے ساتھ 10 سال کا انتظامی یا تدریسی تجربے کا حامل ہو۔