کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن اراضی کو کمرشل استعمال کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد نے سول ایوی ایشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی زمین پر تو شادی ہال چل رہے ہیں
کیا آپ کا کام شادیاں کرانا ہے، آپ کو زمین نہیں چاہئے تو لوگوں کو واپس کر دیں، کوئی کام تو کریں، زمین کا استعمال تو کریں، آپ پارک بناتے ہیں نہ اس کا درست استعمال کرتے ہیں، آپ کی زمین پر قبضے ہو رہے ہیں، کہاں ہیں ڈی جی سول ایوی ایشن؟۔
نمائندہ سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی کابینہ اجلاس کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔ عدالت نے برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم تو ملک سے باہر ہیں، ان کے بغیر کیا کابینہ کا اجلاس ہو سکتا ہے، کیا کہنا چاہتے ہیں، عدالت کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں؟، کیا مذاق کر رہے ہیں آپ لوگ؟، آپ سو سال پرچلا ان ا نظام رہے ہیں، ایک چھوٹے سے جزیرے پر سیکٹروں جہاز ہوتے ہیں، کیا دنیا کے ائیرپورٹ نہیں دیکھے آپ لوگوں نے؟، آپ نے سب ائیرلائنز کو بھگا دیا، کچھ سمجھ میں آرہا ہے آپ کو؟، آپ کا کام نہیں ائیر پورٹ چلانا۔
یہ بھی پڑ ھیں : ائیرپورٹ پر طیاروں کی مرمت پرپاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں
جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیا کہ کیا شادی ہال سول ایوی ایشن کا کام ہوتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن کے کام کا اندازہ ہو چکا ہے، جہازوں کی مدت ختم ہو چکی۔ سول ایوی ایشن کے نمائندے نے عدالت کو کہا کہ کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔
سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ نیو ائیر پورٹ کے لیے 209 ایکٹر اراضی درکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی کارکردگی بہتر نہیں گر چکی۔ عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کرلیا، جب کہ سینئر ممبر بورڈ سے نیو ائیر پورٹ اراضی کی سروے رپورٹ بھی طلب کرلی۔