لبنانی وزیر کے یمن پر بیان پر 4 خلیجی ریاستیں ناراض ہوگئ ، کویت نے سعودی عرب اور بحرین کی پیروی کرتے ہوئے لبنانی سفر کو چھوڑنے کا حکم دے دیا
کویت نے سعودی عرب اور بحرین کی پیروی کرتے ہوئے لبنانی ناظم الامور کو یمن میں جنگ کے حوالے سے لبنانی وزیر کے تبصرے پر دو دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا جبکہ کویت نے بیروت سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا۔
رپورٹ کے مطابق بعد ازاں متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لبنان سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لے گا۔
ٹوئٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اماراتی شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے سے روکا جائے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب عرب لیگ کے سربراہ نے لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کورداہی کے بیانات پر لبنان اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کی خرابی پر تشویش کا اظہار کیا۔
لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بوہبیب نے کہا کہ وزیر اعظم نجیب میقاتی غیر ملکی حکام سے رابطے میں ہیں جنہوں نے ان سے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ دینے کے بارے میں نہ سوچیں۔
وزیر نے کہا کہ وہ بحران کے حل میں مدد کے لیے امریکیوں سے رابطے میں ہیں۔
جارج کورداہی نے اگست میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران یمن میں جنگ کو ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جارحیت‘ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ یمن کی جنگ مضحکہ خیز ہے اور اسے رکنا چاہیے کیونکہ وہ عربوں کے درمیان جنگوں کے مخالف ہیں۔
خیال رہے کہ یمن 2014 سے خانہ جنگی کا شکار ہے جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو جنوب اور پھر سعودی عرب کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا۔
سعودی زیرقیادت اتحاد مارچ 2015 میں جنگ میں داخل ہوا جسے امریکا کی حمایت حاصل تھی تاکہ حکومت کو اقتدار میں بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
مسلسل فضائی مہم اور زمینی لڑائی کے باوجود جنگ بڑی حد تک تعطل کا شکار ہو گئی ہے اور اس نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
لبنان کے سفیر کو بے دخل کرنے اور بیروت سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کے علاوہ سعودی عرب نے لبنان سے تمام درآمدات پر بھی پابندی لگا دی جو کہ بحران سے متاثرہ چھوٹے سے ملک کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ سعودی عرب کئی دہائیوں سے لبنانی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی ہے۔