کراچی: ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پر بااثر لوگوں اور سرکاری اداروں کا قبضہ ختم کرانا ابھی باقی ہے واضح رہے کہ ناکلاس ریونیو کی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ایسی سرکاری زمین جس کا کبھی سروے نہیں کیا گیا ہو
انگریزوں کے دور میں صرف زرعی زمین کا سروے کیا گیا تھا جبکہ باقی زمین کا سروے نہ ہونے پر اسے ناکلاس زمین کہا جاتا ہے۔
کراچی سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں بڑی تعداد میں ناکلاس زمین برسوں سے غیرقانونی قبضے میں رہی ہے، حال ہی میں سپریم کورٹ کے دباؤ پر کراچی میں ناکلاس زمین کا سروے کیا گیا ہے، بورڈ آف ریونیو کے رکارڈ کے مطابق کراچی کے 93 دیہات میں 6 لاکھ 41 ہزار ایکڑ زمین کئی دہائیوں سے ناکلاس رہی، جسے ماضی کی ہر حکومت نے مخصوص مفادات کی خاطر ناکلاس ہی رہنے دیا اور اس کا سروے نہیں کیا، یہی وجہ تھی کہ شہر کی ہزاروں ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضے ہوگئے۔
یہ بھی پڑ ھیں : ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران 11.37فیصدزیادہ ریونیواکٹھاکیا
کراچی میں ناکلاس زمین کے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ناکلاس زمین پر اکثر قبضے ضلع ملیر، ضلع غربی بشمول کیماڑی میں ہوئے ہیں، محکمہ ریونیو کے مطابق صرف ضلع غربی کی 24 ہزار ایکڑ ناکلاس زمین مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں کے قبضے میں ہے۔
ریونیو رکارڈ کے مطابق ضلع غربی کے دیہہ مواچھ اور دیہہ بھکر کی زیادہ تر ناکلاس زمین سرکاری اداروں اور بااثر افراد کے قبضے میں ہے، ذرائع کے مطابق ضلع جامشورو، ضلع ٹھٹہ، ضلع دادو اور ضلع تھرپارکر میں وسیع زمین ناکلاس ہے جس کا ابھی تک سروے نہیں ہوا، جبکہ ان اضلاع کی اکثر ناکلاس زمین پر بھی غیر قانونی قبضے ہوچکے ہیں۔