16 ہزار ملازمین کی برطرفی کیخلاف نظر ثانی اپیل پر نوٹسز جاری
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین برطرفی کا فیصلہ معطل کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں سیکڈ ایمپلائز ایکٹ 2010 کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سرکاری اداروں کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ برطرف ملازمین کی جگہ نئی بھرتی بھی نہیں ہو سکتی۔ سولہ ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ معاملہ شفافیت اور میرٹ پر بھرتیوں کا ہے۔ حکومتیں سرکاری خزانے سے خیرات نہیں کر سکتیںْ سرکاری اداروں کا کام پہلے بھی چلتا رہا ہے اب بھی چلے گا۔ کھلے دل سے کیس سن رہے ہیں اپنی غلطی نظر آئی تو اصلاح کریں گے۔
وفاقی حکومت نے برطرف ملازمین کی بحالی کے قانون کو درست قرار دیدیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ حکومت کیا چاہتی ہے درخواست میں کچھ واضح نہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمان سے منظور شدہ قانون کا دفاع کرنا ہی میرا کام ہے۔ سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی کیخلاف نظر ثانی اپیل پر نوٹسز جاری کردیئے۔
سپریم کورٹ نے برطرفی کا فیصلہ معطل کرنے کی وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے برطرف ملازمین کی سرکاری مکانات سے بیدخلی کو روک دیا۔