ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کی سب سے اہم اثاثے کے طور پر حفاظت کرنی ہے
اسلام آباد : ووٹ کا حق ملنے سے ہر حکومت سمندر پار پاکستانیوں کی قدر پر مجبور ہو جائے گی
سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور اگر ہم اس اثاثے کا صحیح معنوں میں استعمال کر لیں تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی کے بھی قرضوں کی ضرورت نہ پڑے لیکن بدقسمتی سے ہم نے انہیں کبھی اثاثہ نہیں سمجھا اور ان کی زندگی آسان بنانے کے بجائے پریشانیاں پیدا کیں۔
ووٹ کے ذریعے لوگ حکومت پر نظر رکھ سکتے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کی تعداد 90 لاکھ ہے اور جو بھی حکومت آئی گی ان کی قدر کرے گی۔
سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ڈیجیٹل پورٹل کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2019 میں یونان میں موجود ایک پاکستانی نے پاور آف اٹارنی کے حوالے سے وزیراعظم کے پورٹل پر ایک تجویز دی تھی اور اس کے بعد یہ عمل شروع کیا گیا، ایکٹ بھی تبدیل کیا گیا اور آج ان کے لیے یہ نیا پورٹل بنایا گیا ہے جن کی ترسیلات زر سے یہ ملک چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی 30ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں، ہم ایکسپورٹ کے سبب خلا پر نہیں کر سکتے لیکن آج ان کے پیسے کی بدولت پاکستان کھڑا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سے قبل جانشینی کے سرٹیفکیٹ کے ذریعے ان کو ٹیکنالوجی کی بدولت سہولت دی تھی، جو ایک طویل عمل تھا لیکن آج ہم نے اس عمل کو آسان بنایا اور آج یہ دوسرا عمل ہے جس سے ہم نے ان کی زندگیوں کو آسان بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب یا زلزلے سمیت جب بھی کوئی مسئلہ آیا تو سمندر پار پاکستانیوں نے دل کھول کر مدد کی اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان آگے بڑھے، اسی لیے میرے دل میں ان کی خاص اہمیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور اگر ہم اس اثاثے کا صحیح معنوں میں استعمال کر لیں تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی کے بھی قرضوں کی ضرورت نہ پڑے لیکن بدقسمتی سے ہم نے انہیں کبھی اثاثہ نہیں سمجھا اور ان کی زندگی آسان بنانے کے بجائے پریشانیاں پیدا کیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں انہوں نے 30ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھیجی ہیں جس کے لیے میں ان کا مشکور ہوں لیکن اس کے باوجود ان کی سرمایہ کاری کے جو مواقع پاکستان میں موجود ہیں وہ پاکستان میں نہیں آرہی جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ان کی اس طرح سے خدمت نہیں کی، ہم نے انہیں اس طرح رکھنا ہے جیسے قوم اپنے سب سے بڑے اثاثے کو رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کل خاص طور پر خوشی ہوئی کہ ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کی جمہوریت میں شامل کر لیا ہے، ان کو ووٹنگ کے حقوق ملنے سے یہ فائدہ ہو گا کہ اب ہر حکومت سمندرپار پاکستانیوں کی قدر کرنے پر مجبور ہو جائے گی کیونکہ وہ اس حکومت کو ووٹ دیں گے جو ان کی زندگیاں بہتر کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کے ذریعے لوگ حکومت پر نظر رکھ سکتے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کی تعداد 90 لاکھ ہے اور جو بھی حکومت آئی گی ان کی قدر کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بھی بہت خوشی ہے کیونکہ ٹیکنالوجی نے دنیا میں بہت آسانیاں پیدا کردی ہیں، ٹیکنالوجی کا آج استعمال نہ کرنے سے زیادہ احمقانہ سوچ نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تجویز پیش کی تھی لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود یہ ممکن نہ ہو سکا کیونکہ اس ملک میں پرانے نظام سے فائدہ اٹھانے والے کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے الیکشن میں 15 لاکھ ووٹ ضائع ہوئے لیکن اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہوتی تو وہ ووٹ الیکشن میں ڈالے جاتے، لوگوں نے مرے ہوئے لوگوں کے ووٹ رجسٹر کرائے ہوئے ہیں لیکن الیکٹرانک مشین سے یہ مسئلہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آخر یہ جماعتیں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے کیوں محروم رکھ رہی ہیں، آپ ان کا پیسہ تو لے لیتے ہیں جس سے ملک چل رہا ہے لیکن وہ ووٹ نہیں دے سکتے۔